Blog
Books
Search Hadith

{وَاِذْ یَمْکُرُ بِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا …} کی تفسیر

۔ (۸۶۱۰)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِیْ قَوْلِہِ تَعَالٰی: {وَاِذْ یَمْکُرُ بِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْکَ} قَالَ: تَشَاوَرَتْ قُرَیْشٌ لَیْلَۃً بِمَکَّۃَ فَقَالَ بَعْضُھُمْ: اِذَا أَ صْبَحَ فَأَ ثْبِتُوْہُ بِالْوَثَاقِ یُرِیْدُوْنَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَقَالَ بَعْضُھُمْ: بَلِ اقْتُلُوْہُ، وَقَالَ بَعْضُھُمْ: بَلْ أَ خْرِجُوْہُ، فَأَطْلَعَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ نَبِیَّہُ عَلٰی ذٰلِکَ فَبَاتَ عَلِیٌّ عَلٰی فِرَاشِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تِلْکَ اللَّیْلَۃَ، وَخَرَجَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی لَحِقَ بِالْغَارِ، وَبَاتَ الْمُشْرِکُوْنَ یَحْرُسُوْنَ عَلِیًّایَحْسِبُوْنَہُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا أَ صْبَحُوْا ثَارُوْا اِلَیْہِ فَلَمَّا رَأَوْا عَلِیًّا رَدَّ اللّٰہُ مَکْرَھُمْ، فَقَالُوْا: أَ یْنَ صَاحِبُکَ ھٰذَا؟ قَالَ: لَا أَ دْرِیْ، فَاقْتَصُّوْا اَثَرَہُ، فَلَمَّا بَلَغُوْا الْجَبَلَ خَلَطَ عَلَیْھِمْ، فَصََعِدُوْا فِی الْجَبَلِ فَمَرُّوْا بِالْغَارِ فَرَأَ وْا عَلٰی بَابِہٖنَسْجَالْعَنْکَبُوْتِ،فَقَالُوْا: لَوْدَخَلَ ھَاھُنَا لَمْ یَکُنْ نَسْجُ الْعَنْکَبُوْتِ عَلٰی بَابِہٖفَمَکَثَفِیْہِ ثَـلَاثَ لَیَالٍ۔ (مسند احمد: ۳۲۵۱)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے اس آیت {وَاِذْ یَمْکُرُ بِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْکَ}کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: قریشیوں نے مکہ میں ایک رات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بارے میں آپس میں مشورہ کیا، کسی نے کہا: جب صبح ہو تو اس (محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کو بیڑیوں سے باندھ دو، کسی نے کہا: نہیں، بلکہ اس کو قتل کردو، کسی نے کہا: بلکہ اس کو نکال دو، اُدھر اللہ تعالی نے اپنے نبی کو ان باتوں پر مطلع کر دیا، پس سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بستر پر وہ رات گزاری اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے نکل کر غارِ ثور میں پناہ گزیں ہوگئے، مشرکوں نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر پہرہ دیتے ہوئے رات گزاری، ان کا خیال تھا کہ وہ نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر پہرہ دے رہے ہیں، جب صبح ہوئی تو وہ ٹوٹ پڑے، لیکن انھوں نے دیکھا کہ یہ تو علی ہیں، اس طرح اللہ تعالی نے ان کا مکر ردّ کر دیا، انھوں نے کہا: علی! تیرا ساتھی کہاں ہے؟ انھوں نے کہا: میں تو نہیں جانتا، پس وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قدموں کے نشانات کی تلاش میں چل پڑے، جب اُس پہاڑ تک پہنچے تو معاملہ ان پر مشتبہ ہوگیا، پس یہ پہاڑ پر چڑھے اور غارِ ثور کے پاس سے گزرے، لیکن جب انھوں نے اس کے دروازے پر مکڑی کا جالہ دیکھا تو انھوں نے کہا: اگر وہ (محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اس غار میں داخل ہوا ہوتا تو مکڑی کا یہ جالہ تو نہ ہوتا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی غار میں تین دن تک ٹھہرے رہے۔
Haidth Number: 8610
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۱۰) تخریج: اسنادہ ضعف، عثمان الجزری، قال احمد: روی احادیث مناکیر زعموا انہ ذھب کتابہ۔ أخرجہ عبد الرزاق: ۹۷۴۳، والطبرانی: ۱۲۱۵۵ (انظر: ۳۲۵۱)

Wazahat

فوائد:… ہجرت ِ مدینہ کی تفصیل کے لیے دیکھیں حدیث نمبر (۱۰۶۱۳)