Blog
Books
Search Hadith

سورۂ توبہ اس سورت کے شروع میں بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ کے نہ لکھنے کی وجہ کا بیان

۔ (۸۶۱۵)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ یُثَیْعٍ عَنْ أَ بِی بَکْرٍ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَہُ بِبَرَائَ ۃٍ لِأَ ہْلِ مَکَّۃَ لَا یَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَلَا یَطُوفُ بِالْبَیْتِ عُرْیَانٌ وَلَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَۃٌ، مَنْ کَانَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُدَّۃٌ فَأَ جَلُہُ إِلَی مُدَّتِہِ، وَاللّٰہُ بَرِیئٌ مِنَ الْمُشْرِکِینَ وَرَسُولُہُ، قَالَ: فَسَارَ بِہَا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ: ((اِلْحَقْہُ، فَرُدَّ عَلَیَّ أَ بَا بَکْرٍ وَبَلِّغْہَا أَ نْتَ۔)) قَالَ: فَفَعَلَ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمَ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَ بُو بَکْرٍ بَکٰی قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ حَدَثَ فِیَّ شَیْئٌ؟ قَالَ: ((مَا حَدَثَ فِیْکَ اِلَّا خَیْرٌ، اُمِرْتُ اَنْ لَا یُبَلِّغَہٗ اِلَّا اَنَا اَوْ رَجُلٌ مِنِّیْ۔)) (مسند احمد: ۴)

۔ سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں امیر حج بنا کر بھیجا اوراہل مکہ سے اس براء ت کا اعلان کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی تھی کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرسکے گا، کوئی آدمی برہنہ ہو کر طواف نہیں کرے گا، جنت میں صرف وہی شخص داخل ہو گا، جو مسلمان ہو گا، جس شخص کا پیغمبراسلام ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کسی خاص مدت تک کوئی معاہدہ پہلے سے ہوا ہو، وہ اپنی مدت کے اختتام تک برقرار رہے گا اور یہ کہ اللہ اور اس کا پیغمبر مشرکین سے بری ہیں۔ جب سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس پیغام کو لے کر روانہ ہوگئے اور تین دن کی مسافت طے کرچکے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: ابوبکر کو پیچھے سے جا ملو، انہیں میری طرف واپس کر دو اور یہ اعلان تم نے کرنا ہے۔ سو انھوں نے ایسے ہی کیا، لیکن جب سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ واپس آئے تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول!کیا میرے بارے میں کوئی نیا حکم آ گیا ہے کہ (مجھے واپس بلا لیا)؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے بارے صرف خیر ہی پیش آسکتی ہے، اصل بات یہ ہے کہ یہ پیغام خود مجھے پہنچانا چاہیےیا میرے خاندان کے کسی آدمی کو۔
Haidth Number: 8615
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۱۵) تخریج: اسنادہ ضعیف، زید بن یُثیع فی عداد المجھولین (انظر: ۴)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث کا محفوظ متن حدیث نمبر (۸۶۱۸)میں آ رہا ہے۔