Blog
Books
Search Hadith

{وَمِنْہُمْ مَنْ یَلْمِزُکَ فِی الصَّدَقَاتِ…} کی تفسیر

۔ (۸۶۲۰)۔ عَنْ أَ بِی سَعِیدٍ قَالَ بَیْنَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْسِمُ جَائَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ ذِی الْخُوَیْصِرَۃِ التَّمِیمِیُّ فَقَالَ: ((اعْدِلْ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَقَالَ: ((وَیْلَکَ وَمَنْ یَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ؟)) قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: دَعْنِی أَ ضْرِبْ عُنُقَہُ، قَالَ: ((دَعْہُ فَإِنَّ لَہُ أَ صْحَابًا یَحْقِرُ أَحَدُکُمْ صَلَاتَہُ مَعَ صَلَاتِہِ وَصِیَامَہُ مَعَ صِیَامِہِ،یَمْرُقُونَ مِنْ الدِّینِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنْ الرَّمِیَّۃِ،یُنْظَرُ فِی قُذَذِہِ فَلَا یُوجَدُ فِیہِ شَیْئٌ، ثُمَّ یُنْظَرُ فِی نَصْلِہِ، فَلَا یُوجَدُ فِیہِ شَیْئٌ ثُمَّ یُنْظَرُ فِی رِصَافِہِ، فَلَا یُوجَدُ فِیہِ شَیْئٌ ثُمَّ یُنْظَرُ فِی نَضِیِّہِ فَلَا یُوجَدُفِیہِ شَیْئٌ قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ، آیَتُہُمْ رَجُلٌ إِحْدٰییَدَیْہِ أَ وْ قَالَ ثَدْیَیْہِ مِثْلُ ثَدْیِ الْمَرْأَ ۃِ أَ وْ قَالَ مِثْلُ الْبَضْعَۃِ تَدَرْدَرُ یَخْرُجُونَ عَلٰی حِینِ فُرْقَۃٍ مِنْ النَّاسِ۔)) قَالَ أَ بُو سَعِیدٍ أَ شْہَدُ سَمِعْتُ مِنْ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَ شْہَدُ أَ نَّ عَلِیًّا قَتَلَہُمْ وَأَ نَا مَعَہُ جِیئَ بِالرَّجُلِ عَلَی النَّعْتِ الَّذِی نَعَتَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ فَنَزَلَتْ فِیہِ: {وَمِنْہُمْ مَنْ یَلْمِزُکَ فِی الصَّدَقَاتِ۔} (مسند احمد: ۱۱۵۵۸)

۔ سیدنا ابوسعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ایک بار نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مال غنیمت تقسیم کر رہے تھے کہ عبداللہ بن ذی خویصرہ تمیمی آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! ذرا انصاف کرنا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو ہلاک ہو جائے،اگر میں بھی عدل نہ کروں تو اور کون عدل کرے گا؟ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ مجھے اجازت دیں، میں اس کی گردن اڑادیتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو چھوڑ دو، اس کے ایسے ساتھی ہوں گے کہ تم میں سے ایک شخص ان کی نماز کے مقابلہ میں اپنی نماز کو حقیر سمجھے گا اور اپنے روزے کو ان کے روزے کے مقابلے میں حقیر سمجھے گا، یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے، جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، اس کے پروں میں دیکھا جائے تو معلوم کچھ نہیں ہوتا، پھر اس کے پھل میں دیکھا جائے تو معلوم کچھ نہیں ہوتا، پھر اس کی تانت اور اس کے بعد پیکان اور پر کے درمیان کے حصے کو دیکھتا ہے، تو کچھ معلوم نہیں ہوتا، حالانکہ وہ خون اور گوبر سے ہو کر گزرا ہوتا ہے، ان کی نشانییہ ہوگی کہ ان میں ایک ایسا آدمی ہوگا جس کا ایک ہاتھ یا ایک چھاتی عورت کی ایک چھاتی کی طرح ہوگی،یا فرمایا کہ گوشت کے لوتھڑے کی طرح ہوگی اور ہلتی ہوگی، لوگوں کے تفرقہ کے وقت نکلیں گے۔ ابوسعید نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ سیدنا علی نے ان لوگوں کو قتل کیا، میں ان کے ساتھ تھا، اس وقت ان میں سے ایک شخص کو لایا گیا، وہ اسیصورت کے مطابق نکلا جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیان کی تھی، ان ہی لوگوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: {وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّلْمِزُکَ فِی الصَّدَقٰتِ فَاِنْ اُعْطُوْا مِنْہَا رَضُوْا وَاِنْ لَّمْ یُعْطَوْا مِنْہَآ اِذَا ہُمْ یَسْخَطُوْنَ۔} (توبہ: ۵۸) اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو تجھ پر صدقات کے بارے میں طعن کرتے ہیں، پھر اگر انھیں ان میں سے دے دیا جائے تو خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انھیں ان میں سے نہ دیا جائے تو اسی وقت وہ ناراض ہو جاتے ہیں۔
Haidth Number: 8620
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۲۰) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۶۱۰، ۶۹۳۳، ومسلم: ۱۰۶۴ (انظر: ۱۱۵۳۷)

Wazahat

فوائد:… تیر اتنی تیزی سے شکار کو زخمی کر کے نکل جاتا ہے کہ اس پر خون کے اثرات بھی نظر نہیں آتے، حالانکہ وہ اپنا کام کر چکا ہوتا ہے، اسی طرح اسلام کا دعوی کرنے والے بعض لوگ دعوی تو اسلام کا کریں گے، لیکن وہ ایسے ایسے فتنوںمیںمبتلا ہو جائیں گے کہ جن کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہو گا، اکثر محدثین اور شارحین کے نزدیک ایسے لوگوں سے مراد خوارج ہیں۔