Blog
Books
Search Hadith

باب: {اَلْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ}

۔ (۸۶۲۱)۔ عَنْ أَ بِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: کَانَ الْمُؤَلَّفَۃُ قُلُوبُہُمْ عَلٰی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَ رْبَعَۃً، عَلْقَمَۃَ بْنَ عُلَاثَۃَ الْجَعْفَرِیَّ وَالْأَ قْرَعَ بْنَ حَابِسٍ الْحَنْظَلِیَّ وَزَیْدَ الْخَیْلِ الطَّائِیَّ وَعُیَیْنَۃَ بْنَ بَدْرٍ الْفَزَارِیَّ، قَالَ: فَقَدِمَ عَلِیٌّ بِذَہَبَۃٍ مِنْ الْیَمَنِ بِتُرْبَتِہَا فَقَسَمَہَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَہُمْ۔ (احمد: ۱۱۲۸۷)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں جن لوگوں کو ان کی تالیف ِ قلبی کی خاطر مال دیا گیا تھا، وہ چار افراد تھے: علقمہ بن علاثہ جعفری، اقرع بن حالبس حنظلی، زید خیل طائی اور عیینہ بن بدر فزاری، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یمن سے کچھ سونا لے کر آئے تھے جو ابھی مٹی میں تھا،(یعنی صاف نہیں کیا گیا تھا) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ ان میں تقسیم کیا تھا۔
Haidth Number: 8621
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۲۱) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ البخاری: ومسلم: (انظر: ۱۱۲۶۷)

Wazahat

فوائد:… سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ سونا یمن سے بھیجا تھا، وہ تقسیم کے وقت خود موجود نہیں تھے، جیسا کہ صحیح بخاری، صحیح مسلم اور مسند احمد کی دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے۔ اقرع بن حابس: یہ تمیمی حنظلی اور بنو تمیم کے اشراف لوگوں میں سے تھے تھا، یہ عطارد بن حاجب، زبرقان بن بدر وغیرہ کے ساتھ فتح مکہ کے بعد نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تھا اور مسلمان ہو گیا تھا، پھر یہ مختلف غزوات میں شریک ہوا اور یرموک میں شہید ہو گیا تھا، ایک قول کے مطابق سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت تک زندہ رہا۔ عیینہ بن بدر: یہ فزاری تھا، بدر اس کے دادا کا نام ہے، باپ کا نام حصن ہے، یہ اپنی قوم کا رئیس تھا، فتح مکہ کے بعد یا اس سے پہلے مسلمان ہوا، یہ مرتدّ ہو کر طلیحہ اسدی کے ساتھ مل گیا تھا، لیکن پھر مسلمان ہو گیا تھا۔ علقمہ بن علاثہ: یہ عامری تھا اور عامر بن طفیل کے ساتھ بنو کلاب کا رئیس تھا، یہ دونوں شرف کی خاطر جھگڑتے رہتے تھے اور ایک دوسرے پر فخر کرتے رہتے تھے، علقمہ بھی ایک بار مرتدّ ہو گیا تھا، لیکن پھر مشرّف باسلام ہو گیا تھا اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت میں حوران مقام پر فوت ہو اتھا۔ عامر بن طفیل بیچارہ عہد ِ نبوی میں ہی شرک کی حالت میں مر گیا تھا۔ فوائد:… زکوۃ کے آٹھ مصارف میں سے ایک مصرف یہ ہے کہ اس مال سے لوگوں کی تالیف ِ قلبی کی جائے، اس کی تفصیل درج ذیل ہے: اس سے کون سے افراد مراد ہیں: ایک تو وہ کافر ہے، جو کچھ کچھ اسلام کی طرف مائل ہو اور اس کی امداد کرنے پر یہ امید ہو کہ وہ مسلمان ہو جائے گا۔ دوسرے، وہ نو مسلم افراد ہیں، جن کو اسلام پر مضبوطی سے قائم رکھنے کے لیے امداد دینے کی ضرورت ہو۔ تیسرے، وہ افراد بھی ہیں جن کو امداد دینے کی صورت میں یہ امید ہو کہ وہ اپنے علاقے کے لوگوں کو مسلمانوں پر حملہ آور ہونے سے روکیں گے اور اس طرح وہ قریب کے کمزور مسلمانوں کا تحفظ کریں۔ یہ اور اس قسم کی دیگر صورتیں تالیف ِ قلب کی ہیں، جن پر زکوۃ کی رقم خرچ کی جا سکتی ہے، چاہے مذکورہ افراد مالدار ہی ہوں، احناف کے نزدیکیہ مصرف ختم ہو گیا، لیکنیہ بات صحیح نہیں ہے، حالات و ظروف کے مطابق ہر دور میں اس مصرف پر زکوۃ کی رقم خرچ کرنا جائز ہے۔