Blog
Books
Search Hadith

{اِسْتَغْفِرْ لَھُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَھُمْ… وَلَا تُصَلِّ عَلٰی اَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ اَبَدًا} کی تفسیر

۔ (۸۶۲۳)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ أُبَیٍّ جَائَ ابْنُہُ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَ عْطِنِی قَمِیصَکَ حَتّٰی أُکَفِّنَہُ فِیہِ وَصَلِّ عَلَیْہِ وَاسْتَغْفِرْ لَہُ، فَأَ عْطَاہُ قَمِیصَہُ وَقَالَ: ((آذِنِّی بِہِ۔)) فَلَمَّا ذَہَبَ لِیُصَلِّیَ عَلَیْہِ، قَالَ یَعْنِی عُمَرَ: قَدْ نَہَاکَ اللّٰہُ أَ نْ تُصَلِّیَ عَلَی الْمُنَافِقِینَ، فَقَالَ: ((أَ نَا بَیْنَ خِیَرَتَیْنِ {اسْتَغْفِرْ لَہُمْ أَ وْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ} [التوبۃ: ۸۰])) فَصَلّٰی عَلَیْہِ فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی: {وَلَا تُصَلِّ عَلٰی أَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَ بَدًا} [التوبۃ: ۸۴] قَالَ: فَتُرِکَتْ الصَّلَاۃُ عَلَیْہِمْ۔ (مسند احمد: ۴۶۸۰)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب عبد اللہ بن ابی منافق مرا تو اس کا بیٹا سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،جو مسلمان تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اپنی قمیص عنایت فرمائیں تا کہ میں اپنے باپ کو اس میں کفن دوں اور آپ اس کی نماز جنازہ بھیپڑھائیں اوراس کے لئے استغفار کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے قمیص عطا کر دی اور فرمایا: مجھے وقت پر اطلاع دینا۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لئے آگے ہوئے تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ کو اللہ تعالیٰ نے منافقوں کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے دواختیار ملے ہیں، اللہ تعالی نے فرمایا: آپ ان کے لیے استغفار کریںیا نہ کریں۔ سو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی، اور پھر اللہ تعالی نے یہ حکم نازل کر دیا: {وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَ حَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَ بَدًا} … اور آپ ان میں سے کسی کیکبھی بھی نماز جنازہ نہ پڑھیں۔
Haidth Number: 8623
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۲۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۲۶۹، ۵۷۹۶، ومسلم: ۲۴۰۰ (انظر: ۴۶۸۰)

Wazahat

فوائد:… غزوۂ تبوک سے واپسی کے بعد ذو القعدہ ۹؁ھمیں رئیس المنافقین عبد اللہ بن اُبی مرا تھا۔ چونکہ اس کا بیٹا مخلص مسلمان تھا، اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قمیص کا اور نمازِ جنازہ پڑھانے کا مطالبہ کیا تاکہ اس سے عذاب ٹل جائے، لیکن اس کا مقصد پورا نہ ہو سکا۔ معلوم ہوا کہ کافر، مشرک اور منافق کی نماز جنازہ پڑھنا اور ان کے حق میں بخشش کی دعا کرنا منع ہے۔