Blog
Books
Search Hadith

{مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا اَنْ یَسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ… اِلٰی آخِرِ الْاٰیَتَیْنِ} کی تفسیر

۔ (۸۶۲۵)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا یَسْتَغْفِرُ لِأَ بَوَیْہِ وَہُمَا مُشْرِکَانِ، فَقُلْتُ: تَسْتَغْفِرُ لِأَ بَوَیْکَ وَہُمَا مُشْرِکَانِ؟ فَقَالَ: أَ لَیْسَ قَدْ اسْتَغْفَرَ إِبْرَاہِیمُ لِأَ بِیہِ وَہُوَ مُشْرِکٌ، قَالَ: فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَزَلَتْ: {مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَالَّذِینَ آمَنُوا أَ نْ یَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِکِینَ} إِلَی آخِرِ الْآیَتَیْنِ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ {وَمَا کَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاہِیمَ لِأَ بِیہِ إِلَّا عَنْ مَوْعِدَۃٍوَعَدَہَا إِیَّاہُ} [التوبۃ: ۱۱۴]۔ (مسند احمد: ۱۰۸۵)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیںـ: میں نے ایک آدمی کو سنا،وہ اپنے مشر ک ماں باپ کے لئے بخشش طلب کر رہا تھا، میں نے کہا: تم اپنے مشرک والدین کے لئے استغفار کر رہے ہو؟ اس نے کہا: کیا سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے مشرک باپ کے لئے استغفار نہیں کیا تھا؟ جب میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بات کا ذکر کیا تو یہ آیات نازل ہوئیں: {مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَلَوْ کَانُوْٓا اُولِیْ قُرْبٰی مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَھُمْ اَنَّھُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ۔ وَمَا کَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰہِیْمَ لِاَبِیْہِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَۃٍ وَّعَدَھَآ اِیَّاہُ فَلَمَّا تَـبَیَّنَ لَہٓ اَنَّہ عَدُوٌّ لِّلّٰہِ تَبَرَّاَ مِنْہُ اِنَّ اِبْرٰہِیْمَ لَاَوَّاہٌ حَلِیْمٌ۔ } … اس نبی اور ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے، کبھی جائز نہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں، خواہ وہ قرابت دار ہوں، اس کے بعد کہ ان کے لیے صاف ظاہر ہوگیا کہ یقینا وہ جہنمی ہیں۔ اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش مانگنا نہیں تھا مگر اس وعدہ کی وجہ سے جو اس نے اس سے کیا تھا، پھر جب اس کے لیے واضح ہوگیا کہ بے شک وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بے تعلق ہو گیا۔ بے شک ابراہیمیقینا بہت نرم دل، بڑا بردبار تھا۔
Haidth Number: 8625
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۲۵) تخریج: اسنادہ حسن ۔ أخرجہ الترمذی: ۳۱۰۱، والنسائی: ۴/ ۹۱ (انظر: ۱۰۸۵)

Wazahat

Not Available