Blog
Books
Search Hadith

{وَاَقِمِ الصَّلاۃَ طَرَفَیِ النَّہَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّیْلِ…} کی تفسیر

۔ (۸۶۳۷)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَ نَّ امْرَأَ ۃً مُغِیبًا أَتَتْ رَجُلًا تَشْتَرِی مِنْہُ شَیْئًا فَقَالَ: ادْخُلِی الدَّوْلَجَ حَتّٰی أُعْطِیَکِ، فَدَخَلَتْ فَقَبَّلَہَا وَغَمَزَہَا فَقَالَتْ: وَیْحَکَ إِنِّی مُغِیبٌ فَتَرَکَہَا وَنَدِمَ عَلٰی مَا کَانَ مِنْہُ، فَأَ تَی عُمَرَ فَأَ خْبَرَہُ بِالَّذِی صَنَعَ، فَقَالَ: وَیْحَکَ فَلَعَلَّہَا مُغِیبٌ، قَالَ: فَإِنَّہَا مُغِیبٌ، قَالَ: فَأْتِ أَبَابَکْرٍ فَاسْأَ لْہُ، فَأَتٰی أَ بَابَکْرٍ فَأَ خْبَرَہُ، فَقَالَ أَ بُو بَکْرٍ: وَیْحَکَ لَعَلَّہَا مُغِیبٌ، قَالَ: فَإِنَّہَا مُغِیبٌ، قَالَ: فَأْتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَ خْبِرْہُ، فَأَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَ خْبَرَہُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَعَلَّہَا مُغِیبٌ۔)) قَالَ: فَإِنَّہَا مُغِیبٌ، فَسَکَتَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَزَلَ الْقُرْآنُ: {وَأَقِمْ الصَّلَاۃَ طَرَفَیِ النَّہَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّیْلِ} إِلٰی قَوْلِہِ: {لِلذَّاکِرِینَ} قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَ ہِیَ فِیَّ خَاصَّۃً أَ وْ فِی النَّاسِ عَامَّۃً؟ قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: لَا، وَلَا نَعْمَۃَ عَیْنٍ لَکَ بَلْ ہِیَ لِلنَّاسِ عَامَّۃً، قَالَ: فَضَحِکَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ: ((صَدَقَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ۔)) (مسند احمد: ۲۴۳۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، ایک عورت جس کا خاوند گھر سے باہر تھا، وہ ایک آدمی کے پاس کچھ خریدنے آئی۔ اس نے کہا: اس حجرہ میں اندر چلی جاؤ، تاکہ میں تمہیں تمہاری چیز دے سکوں، جب وہ داخل ہوئی تو اس آدمی نے اس سے بوس و کنار کیا، اس عورت نے کہا: بڑا افسوس ہے، میرا خاوند گھر سے باہر تھا تونے یہ کیا کیا، اس آدمی نے اسے چھوڑ دیا اور نادم ہوا، پھر وہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور جو کیا تھا انہیں بتا دیا، انہوں نے کہا: لگتا ہے اس عورت کا خاوند گھر پر نہ ہو گا، تب وہ سودا خریدنے آئی ہو گی؟ اس نے کہا: جی ہاں وہ گھر سے باہر تھا۔ انہوں نے کہا؛ تو سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس چلا جا اور ان سے پوچھ لے، پس وہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا انہیں ساری بات بتائی، انھوں نے کہا: تو ہلاک ہو جائے، شاید اس کا خاوند گھر پر نہ ہو، اس نے کہا: جی ہاں، اس پر خاوند گھر پر نہیں تھا، پھرسیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جا اور آپ کو ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ تفصیل بتا، پس وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو آپ کو واقعہ بتایا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لگتا ہے کہ اس عورت کا خاوند گھر سے باہر تھا؟ اس آدمی نے کہا: جی ہاں، واقعی وہ گھر پر نہ تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو گئے اوریہ قرآن مجید نازل ہوا: {وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ طَرَفَیِ النَّہَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْہِبْنَ السَّـیِّاٰتِ ذٰلِکَ ذِکْرٰی لِلذّٰکِرِیْنَ۔} … اور دن کے دونوں کناروں میں نماز قائم کر اور رات کی کچھ گھڑیوں میں بھی، بے شک نیکیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں۔ یہیاد کرنے والوں کے لیےیاد دہانی ہے۔ اس آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول! کیایہ حکم میرے لئے خاص ہے یا لوگوں کے عام ہے؟ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نہیں، اس سے صرف تیری ہی آنکھیں ٹھنڈی نہیںہوں گی، بلکہ یہ تمام لوگوں کے لئے خوشبخری ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرا کرفرمایا: عمر نے سچ کہا ہے۔
Haidth Number: 8637
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۳۷) تخریج: صحیح لغیرہ ۔ أخرجہ الطبرانی: ۱۲۹۳۱ (انظر: ۲۴۳۰)

Wazahat

Not Available