Blog
Books
Search Hadith

سورۂیوسف کی تفسیر {فَاسْاَلْہُ مَا بَالُ النِّسْوَۃِ اللّٰاتِیْ قَطَّعْنَ اَیْدِیَہُنَّ} کی تفسیر

۔ (۸۶۳۹)۔ عَنْ أَ بِی ہُرَیْرَۃَ، عَنْ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی قَوْلِہِ لِرَسُولِہِ: {فَاسْأَ لْہُ مَا بَالُ النِّسْوَۃِ اللّٰاتِی قَطَّعْنَ أَ یْدِیَہُنَّ} قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ کُنْتُ أَ نَا لَأَ سْرَعْتُ الْإِجَابَۃَ وَمَا ابْتَغَیْتُ الْعُذْرَ۔)) (مسند احمد: ۹۰۴۸)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالی کے اس فرمان: { فَاسْأَ لْہُ مَا بَالُ النِّسْوَۃِ اللّٰاتِی قَطَّعْنَ أَ یْدِیَہُنَّ} کے بارے میں فرمایا: اگر یوسف علیہ السلام کی جگہ میں ہوتا تو میں پیغام دینے والے کی بات کو بہت جلدی قبول کر لیتا اور میں نے کوئی عذر تلاش نہ کرنا تھا۔
Haidth Number: 8639
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۳۹) تخریج: أخرجہ بنحوہ ومختصرا البخاری: ۳۳۷۵، ومسلم: ص ۱۸۴۰ (انظر: ۹۰۶۰)

Wazahat

فوائد:… یوسف علیہ السلام جیل میں تھے اور بادشاہ کی اجازت کے باوجود وہاں سے نکلنے میں جلدی نہیں کی، تاکہ کوئییہ نہ سمجھے کہ یہ واقعی گنہگار تھے اور اب ان کو معاف کر کے رہا کر دیا گیا اور یوسف علیہ السلام کا ارادہ یہ تھا کہ وہ اُن پر یہ حجت قائم کر دیں کہ انھوں نے اِن پر ظلم کر کے اِن کو قید کیا تھا، یہیوسف علیہ السلام کا حسنِ صبر اور قوت ِ عزم تھا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عاجزی و انکساری کا اظہار کر رہے ہیں۔