Blog
Books
Search Hadith

{وَیَسْاَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ} کی تفسیر

۔ (۸۶۵۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: کُنْتُ أَ مْشِی مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی حَرْثٍ بِالْمَدِینَۃِ، وَہُوَ مُتَّکِئٌ عَلَی عَسِیبٍ، قَالَ: فَمَرَّ بِقَوْمٍ مِنْ الْیَہُودِ فَقَالَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ: سَلُوہُ عَنْ الرُّوحِ، قَالَ بَعْضُہُمْ: لَا تَسْأَ لُوہُ،فَسَأَ لُوْہُ عَنْ الرُّوحِ، فَقَالُوْا: یَا مُحَمَّدُ! مَا الرُّوحُ؟ فَقَامَ فَتَوَکَّأَ عَلَی الْعَسِیبِ، قَالَ: فَظَنَنْتُ أَنَّہُ یُوحٰی إِلَیْہِ فَقَالَ: (({وَیَسْأَ لُونَکَ عَنْ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَ مْرِ رَبِّی وَمَا أُوتِیتُمْ مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِیلًا} [الاسرائ: ۸۵]۔)) قَالَ: فَقَالَ بَعْضُہُمْ: قَدْ قُلْنَا لَکُمْ: لَا تَسْأَ لُوہُ۔ (مسند احمد: ۳۶۸۸)

۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مدینہ کے ایک کھیت میں چل رہا تھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ٹہنی پر ٹیک لگارہے تھے،اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گزر یہودیوں کی ایک جماعت کے پاس سے ہوا، انھوں نے ایک دوسرے سے کہا: اس سے روح کے بارے میں سوال کرو، بعض نے کہا کہ اس سے کوئی بات مت پوچھو، لیکن پھر انہوں نے پوچھ لیا اورکہا: اے محمد! روح کیا چیز ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ٹہنی پر ٹیک لگا کرکھڑے ہو گئے، میں نے خیالکیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت پڑھی: {وَیَسْأَ لُونَکَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَ مْرِ رَبِّی وَمَا أُوتِیتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِیلًا} … یہ لوگ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں، کہہ دو کہ روح میرے رب کا حکم ہے، تمہیں صرف تھوڑا سا علم دیا گیا ہے۔ پھر ان میں سے بعض افراد دوسروں سے کہنے لگے: ہم نے تم کو کہا تو تھا کہ ان سے سوال نہ کرو۔
Haidth Number: 8659
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۵۹) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۲۵، ۴۷۲۱، ۷۴۵۶، ومسلم: ۲۷۹۴ (انظر: ۳۶۸۸)

Wazahat

فوائد:… روح ایک لطیف چیز ہے، جو کسی کو نظر نہیں آتی، لیکن ہر جاندار کی قوت و توانائی اسی روح کے اندر مضمر ہے، اگر وہ نہ ہو تو وجود، مردہ پن کے علاوہ کچھ نہیں ہے، لیکن اس کی حقیقت و ماہیت کیا ہے؟ یہ کوئی نہیں جانتا، بس اس کے بارے میں اتنا جان لینا کافی ہے کہیہ اللہ تعالی کا حکم ہے۔