Blog
Books
Search Hadith

{وَالْبَاقِیَاتُ الصَّالِحَاتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّکَ ثَوَابًا …} کی تفسیر

۔ (۸۶۶۶)۔ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلَا وَاِنَّ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ ھُنَّ الْبَاقِیَاتُ الصَّالِحَاتُ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۴۳)

۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! یہ چار کلمات باقی رہنے والی نیکیاں ہیں: سُبْحَانَ اللّٰہِ،اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اور اللّٰہُ اَکْبَرُ۔
Haidth Number: 8666
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۶۶) تخریج: صحیح لغیرہ (انظر: ۱۸۳۵۳)

Wazahat

فوائد:… درج ذیل آیات سے درج بالا آیت کا مفہوم سمجھنا آسان ہے: ارشادِ باری تعالی ہے: {وَاضْرِبْ لَہُمْ مَّثَلَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا کَمَاء ٍ اَنْزَلْنٰہُ مِنَ السَّمَاء ِ فَاخْتَلَطَ بِہٖنَبَاتُالْاَرْضِفَاَصْبَحَہَشِیْمًا تَذْرُوْہُ الرِّیٰحُ وَکَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْء ٍ مُّقْتَدِرًا۔ اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِیْنَۃُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَالْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّکَ ثَوَابًا وَّخَیْرٌ اَمَلًا۔} (سورۂ : ۴۵، ۴۶) اور اے نبی ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم )، انہیں حیات دنیا کی حقیقت اس مثال سے سمجھاؤ کہ آج ہم نے آسمان سے پانی برسا دیا تو زمین کی پود خوب گھنی ہو گئی، اور کل وہی نباتات بھس بن کر رہ گئی جسے ہوائیں اڑائے لیے پھرتی ہیں۔ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ یہ مال اور یہ اولاد محض دنیویزندگی کی ایک ہنگامی آرائش ہے۔ اصل میں تو باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک نتیجے کے لحاظ سے بہتر ہیں اور انہی سے اچھی امیدیں وابستہ کی جاسکتی ہیں۔ دنیا اپنے زوال، فنا، خاتمے اور بردباری کے لحاظ سے آسمانی بارش کی طرح ہے، جو زمین کے دانوں وغیرہ سے ملتی ہے اور ہزارہا پودے لہلہانے لگتے ہیں، تروتازگی اور زندگی کے آثار ہر چیز سے ظاہر ہونے لگتے ہیں، لیکن کچھ دنوں کے گزرتے ہی وہ سوکھ ساکھ کر چورا چورا ہو جاتے ہیں، اور ہوائیں انہیں دائیں بائیں اڑائے پھرتی ہیں۔ باقی رہنے والی چیزیں نیکیاں ہی ہیں۔