Blog
Books
Search Hadith

سورۂ مریم {یَا اُخْتَ ھَارُوْنَ}کی تفسیر

۔ (۸۶۷۲)۔ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ: بَعَثَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَی نَجْرَانَ قَالَ: فَقَالُوْا أَ رَأَ یْتَ مَا تَقْرَئُ وْنَ {یَا اُخْتَ ھَارُوْنَ} وَمُوسٰی قَبْلَ عِیسٰی بِکَذَا وَکَذَا، قَالَ: فَرَجَعْتُ فَذَکَرْتُ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَ لَا أَ خْبَرْتَہُمْ أَ نَّہُمْ کَانُوْا یُسَمُّوْنَ بِالْأَ نْبِیَائِ وَالصَّالِحِینَ قَبْلَہُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۸۳۸۷)

۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے نجران کی جانب بھیجا تو ان لوگوں نے مجھ سے پوچھا: تم لوگ اس طرح پڑھتے ہو: {یَا اُخْتَ ھَارُوْنَ} … اے ہارون کی بہن! جبکہ موسی علیہ السلام تو عیسیٰ علیہ السلام سے طویل عرصہ پہلے گزرے تھے، (تو عیسی کی ماں سیدہمریم ان کی بہن کیسے ہو گئی) جب میں واپس لوٹا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بات کا ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے انہیں بتانا تھا کہ وہ لوگ اپنے سے پہلے نیک لوگوں اور انبیائے کرام کے ناموں پرنام رکھتے تھے۔
Haidth Number: 8672
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۷۲) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۱۳۵(انظر: ۱۸۲۰۱)

Wazahat

فوائد:… عیسی علیہ السلام اور موسی علیہ السلام کے درمیان تقریباً تیرہ چودہ صدیوں کا فاصلہ ہے۔ سیدہ مریم ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کے کسی رشتہ دار کا نام ہارون تھا، جو ہارون علیہ السلام کے نام پر رکھا گیا تھا، آیت میں سیدہ مریم کو اسی رشتہ دار کی طرف منسوب کر کے اس کی بہن کہا گیا، نہ کہ موسی علیہ السلام کے بھائی ہارون علیہ السلام کیطرف منسوب کیا گیا۔