Blog
Books
Search Hadith

سورۂ قصص {اِنَّکَ لَا تَہْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ}کی تفسیر

۔ (۸۶۹۷)۔ عَنْ أَ بِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِعَمِّہِ: ((قُلْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ أَ شْھَدُکَ بِھَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) قَالَ: لَوْلَا أَ نْ تُعَیِّرَنِیْ قُرَیْشٌیَقُوْلُوْنَ: اِنَّمَا حَمَلَہُ عَلٰی ذٰلِکَ الْجَزْعُ، لَأَ قْرَرْتُ بِھَا عَیْنَکَ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ {اِنَّکَ لَا تَھْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ} [القصص: ۵۶] الْآیَۃ۔ (مسند احمد: ۹۶۰۸)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے چچے سے فرمایا: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُکہہ دو، میں قیامت کے روز اس کی وجہ سے آپ کے حق میں گواہی دوں گا۔ لیکن انھوں نے کہا: اگر قریشی مجھے عار دلاتے ہوئے یہ نہ کہتے کہ بے صبری نے ابو طالب کو یہکلمہ پڑھنے پر آمادہ کر دیا ہے تو میں یہ کلمہ ادا کر کے آپ کی آنکھ کو ٹھنڈا کر دیتا، پھر اللہ تعالی نے یہ وحی اتاری: {اِنَّکَ لَا تَہْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَائُ وَہُوَ اَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِیْنَ۔} … بے شک تو ہدایت نہیں دیتا جسے تو دوست رکھے اور لیکن اللہ ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو زیادہ جاننے والا ہے۔
Haidth Number: 8697
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۹۷) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۵(انظر: ۹۶۱۰)

Wazahat

فوائد:… امام نووی نے کہا: اس پر مفسرین کا اتفاق ہے کہ {اِنَّکَ لَا تَہْدِیْ…} والی آیت ابوطالب کے بارے میںنازل ہوئی۔ اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ ہدایت صرف اللہ کے اختیار میں ہے اور کسی کا ہدایت قبول کرنا یا نہ کرنا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قبضے کی چیز نہیں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر تو صرف اللہ تعالی کا پیغام پہنچادینے کا فریضہ ہے، ہدایت کا مالک اللہ تعالی ہے، وہ اپنی حکمت کے ساتھ جسے چاہے قبولِ ہدایت کی توفیق بخشتا ہے۔ جیسے ارشادِ باری تعالی ہے: {لَیْسَ عَلَیْکَ ھُدٰھُمْ} … تیرے ذمہ ان کی ہدایت نہیں ہے۔ نیز ارشادِ باری تعالی ہے: {وَمَآ اَکْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِیْنَ}… گو تو ہر چند طمع کرے لیکن ان میں سے اکثر ایماندار نہیں ہوتے۔ یہ اللہ کے علم میں ہے کہ ہدایت کا مستحق کون ہے اور ضلالت کا حقدار کون ہے۔