Blog
Books
Search Hadith

سورۂ لقمان {وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہٖ حَمَلَتْہٗاُمُّہُوَھْنًاعَلٰی وَھْنٍ} کی تفسیر

۔ (۸۷۰۰)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ اَبِیْ وَقَّاصٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَقَالَتْ أُمِّی: أَ لَیْسَ اللّٰہُ یَأْمُرُکَ بِصِلَۃِ الرَّحِمِ وَبِرِّ الْوَالِدَیْنِ؟ وَاللّٰہِ! لَا آکُلُ طَعَامًا وَلَا أَ شْرَبُ شَرَابًا حَتّٰی تَکْفُرَ بِمُحَمَّدٍ، فَکَانَتْ لَا تَأْکُلُ حَتّٰییَشْجُرُوْا فَمَہَا بِعَصًا فَیَصُبُّوا فِیہِ الشَّرَابَ، قَالَ شُعْبَۃُ: وَأُرَاہُ قَالَ: وَالطَّعَامَ، فَأُنْزِلَتْ: {وَوَصَّیْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ حَمَلَتْہُ أُمُّہُ وَہْنًا عَلٰی وَہْنٍ} وَقَرَأَ حَتّٰی بَلَغَ: {بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ} [لقمان: ۱۴۔۱۵]۔ (مسند احمد: ۱۵۶۷)

۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میری والدہ نے مجھ سے کہا: کیا تجھے اللہ تعالیٰ نے صلہ رحمی اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم نہیں دیا، اللہ کی قسم! نہ میں کھائوں گی اور نہ پانی کا گھونٹ پیوں گی، جب تک تو محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انکار نہیں کرے گا، پھر واقعتاً میری والدہ نے کھانا پینا چھوڑ دیا تھا، یہاں تک کہ لکڑی کے ذریعے اس کا منہ کھولا جاتا اورزبردستی اس کے منہ میں پانی ڈالتے، پس یہ آیت نازل ہوئی: {وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ حَمَلَتْہُ اُمُّہ وَہْنًا عَلٰی وَہْنٍ وَّفِصٰلُہ فِیْ عَامَیْنِ اَنِ اشْکُرْ لِیْ وَلِوَالِدَیْکَ اِلَیَّ الْمَصِیْرُ۔ وَاِنْ جَاہَدٰکَ عَلٰٓی اَنْ تُشْرِکَ بِیْ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖعِلْمٌفَلَاتُطِعْہُمَاوَصَاحِبْہُمَافِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا وَّاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّ ثُمَّ اِلَیَّ مَرْجِعُکُمْ فَاُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۔} (سورۂ لقمان: ۱۴،۱۵) اور حقیقتیہ ہے کہ ہم نے انسان کو اپنے والدین کا حق پہچاننے کی خود تاکید کی ہے۔ اس کی ماں نے اسے ضعف پر ضعف اٹھا کر اپنے پیٹ میں رکھا اور دو سال اس کے دودھ چھوٹنے میں لگے۔ (اسی لیےہم نے اس کو نصیحت کی کہ) میرا شکر کر اور اپنے والدین کا شکر بجا لا، میری ہی طرف تجھے پلٹنا ہے۔لیکن وہ اگر دباؤ ڈالیں کہ میرے ساتھ تو کسی ایسے کو شریک کرے جسے تو نہیں جانتا تو ان کی بات ہرگز نہ مان۔ دنیا میں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرتا رہ مگر پیروی اس شخص کے راستے کی کر جس نے میری طرف رجوع کیا ہے۔ پھر تم سب کو پلٹنا میری ہی طرف ہے،اس وقت میں تمہیں بتا دوں گا کہ کیسے عمل کرتے رہے ہو۔
Haidth Number: 8700
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۷۰۰) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۷۴۸(انظر: ۱۵۶۷)

Wazahat

فوائد:… اللہ تعالی ان آیات میں یہ فرما رہے ہیں کہ اگر تمہارے ماں باپ تمہیں اسلام کے سوا اور دین قبول کرنے کو کہیں، اگرچہ وہ تمام تر طاقت خرچ کر ڈالیں، خبردار! تم ان کی مان کر میرے ساتھ ہرگز شریک نہ کرنا۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم ان کے ساتھ سلوک واحسان کرنا چھوڑ دو،دنیوی حقوق جو تمہارے ذمہ ان کے ہیں، ادا کرتے رہو، ایسی باتیں ان کی نہ مانو بلکہ ان کی تابعداری کرو جو میری طرف رجوع کرچکے ہیں، سن لو تم سب لوٹ کر ایک دن میرے سامنے آنے والے ہو اس دن میں تمہیں تمہارے تمام تر اعمال کی خبر دونگا۔ حافظ ابن کثیر نے (کتاب العشرہ للطبرانی) کا حوالہ دے کر یہ روایت ذکر کی ہے: سیدنا سعد بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی ہے، میں اپنی ماں کی بہت خدمت کیا کرتا تھا اور ان کا پورا اطاعت گزار تھا۔ جب مجھے اللہ نے اسلام کی طرف ہدایت کی تو میری والدہ مجھ پر بہت بگڑیں اور کہنے لگی: بچے یہ نیا دین تو نے کہاں سے نکال لایا۔ سنو میں تمہیں حکم دیتی ہوں کہ اس دین سے دستبردار ہو جاؤ،ورنہ میں نہ کھاؤں گی، نہ پیوںگی اور یونہی بھوکی مرجاؤں گی۔ میں نے تو اسلام کو چھوڑا نہیں، لیکن میری ماں نے واقعی کھانا پینا ترک کردیا اور ہر طرف سے مجھ پر آوازہ کشی ہونے لگی کہ یہ اپنی ماں کا قاتل ہے۔ میں دل میں بہت ہی تنگ ہوا اور اپنی والدہ کی خدمت میں باربار عرض کیا، خوشامدیں کیں، سمجھایا کہ اللہ کے لئے اپنی ضد سے باز آجاؤ، یہ تو ناممکن ہے کہ میں اس سچے دین کو چھوڑ دوں۔ اسی ضد میں میری والدہ پر تین دن کا فاقہ گذرگیا اور اس کی حالت بہت ہی خراب ہوگئی، میں پھر اس کے پاس گیا اور میں نے کہا: میری اچھی اماں جان! سنو تم مجھے میری جان سے زیادہ عزیز ہو، لیکن میرے دین سے زیادہ عزیز نہیں ہو۔ اللہ کی قسم! ایک نہیں، تمہاری ایک سوجانیں بھی ہوں اور اسی بھوک پیاس میں ایک ایک کرکے سب نکل جائیں، تو بھی میں آخری لمحہ تک اپنے سچے دین اسلام کو نہ چھوڑوں گا۔ اب میری ماں مایوس ہو چکی تھی اور کھانا پینا شروع کردیا تھا۔