Blog
Books
Search Hadith

سورۂ احزاب {مَاجَعَلَ اللّٰہُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَیْنِ فِیْ جَوْفِہٖ}کی تفسیر

۔ (۸۷۰۵)۔ عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَ بِی ظَبْیَانَ: أَ نَّ أَ بَاہُ حَدَّثَہُ قَالَ: قُلْنَا لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَ رَأَ یْتَ قَوْلَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ: {مَا جَعَلَ اللّٰہُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَیْنِ فِی جَوْفِہِ} [الأحزاب: ۴] مَا عَنٰی بِذٰلِکَ؟ قَالَ: قَامَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمًایُصَلِّی قَالَ: فَخَطَرَ خَطْرَۃً، فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ الَّذِینَیُصَلُّونَ مَعَہُ: أَ لَا تَرَوْنَ لَہُ قَلْبَیْنِ، قَالَ: قَلْبٌ مَعَکُمْ،وَقَلَبٌ مَعَہُمْ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {مَا جَعَلَ اللّٰہُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَیْنِ فِی جَوْفِہِ}۔ (مسند احمد: ۲۴۱۰)

۔ ابو ظبیان کہتے ہیں: ہم نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے کہا: آپ بتائیں کہ اللہ تعالی کے اس فرمان کا کیا مطلب ہے: {مَا جَعَلَ اللّٰہُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَیْنِ فِی جَوْفِہِ}… اللہ تعالیٰ نے کسی آدمی کے پیٹ میں دو دل نہیں بنائے۔ اس سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک دن نماز پڑھ رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وسوسہ ہوا، جو منافق آپ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، انھوں نے کہا: آپ کے دو دل ہیں، ایک تمہارے یعنی منافقوں کے ساتھ اور ایک اپنے صحابہ کے ساتھ، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی کہ {مَا جَعَلَ اللّٰہُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَیْنِ فِی جَوْفِہِ}۔
Haidth Number: 8705
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۷۰۵) تخریج: اسنادہ ضعیف، قابوس لیّن،یکتب حدیثہ ولا یحتج بہ ۔ أخرجہ الطبرانی: ۱۲۶۱۱، والبیھقی: ۱/ ۳۹ (انظر: ۲۴۱۰)

Wazahat

فوائد:… اس آیت کی توضیح و تفسیر کے لیے مختلف اقوال پیش کیے گئے ہیں، مثال کے طور پر: (۱) ایک منافق یہ دعوی کرتا تھا کہ اس کے دو دل ہیں، ایک دل مسلمانوں کے ساتھ ہے اور دوسرا کفر اور کافروں کے ساتھ، اللہ تعالی نے اس آیت میں اس کی تردید کی۔ (۲) مشرکین میں سے ایک شخص جمیل بن معمر فہر تھا، وہ بڑا ہوشیار،، مکار اور نہایت تیز طرار تھا، اس کا دعوییہ تھا کہ اس کے دو دل ہیں، جن سے وہ سوچتا ہے، جب کہ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کا ایک دل ہے، اس آیت کے ذریعے اس کے اس نظریہ کا ردّ کیا گیا۔ (۳) آیت کے اس ٹکڑے سے آگے جو دو مسئلے بیان ہو رہے ہیں،یہ دراصل ان کی تمہید ہے، وہ دو مسئلے یہ ہیں: ظہار اور لے پالک بیٹوں کی حقیقت،یعنی جس طرح ظہار کے ذریعے دو مائیں نہیں بن سکتیں، اس طرح حقیقی اور لے پالک بیٹا، دو ایک حکم میں نہیں آسکتے، بالکل ایسے ہی جیسے ایک سینے میں دو دل نہیں ہو سکتے۔