Blog
Books
Search Hadith

{اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ} کی تفسیر

۔ (۸۷۱۰)۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَ بِی رَبَاحٍ قَالَ: حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ أُمَّ سَلَمَۃَ، تَذْکُرُ أَ نَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ فِی بَیْتِہَا فَأَ تَتْہُ فَاطِمَۃُ بِبُرْمَۃٍ فِیہَا خَزِیرَۃٌ فَدَخَلَتْ بِہَا عَلَیْہِ فَقَالَ لَہَا: ((اُدْعِیْ زَوْجَکِ وَابْنَیْکِ۔)) قَالَتْ: فَجَائَ عَلِیٌّ وَالْحُسَیْنُ وَالْحَسَنُ فَدَخَلُوْا عَلَیْہِ فَجَلَسُوْا یَأْکُلُونَ مِنْ تِلْکَ الْخَزِیرَۃِ، وَہُوَ عَلٰی مَنَامَۃٍ لَہُ عَلٰی دُکَّانٍ تَحْتَہُ کِسَائٌ لَہُ خَیْبَرِیٌّ، قَالَتْ: وَأَ نَا أُصَلِّی فِی الْحُجْرَۃِ فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ ہٰذِہِ الْآیَۃَ: {إِنَّمَا یُرِیدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَ ہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیرًا} [الأحزاب: ۳۳] قَالَتْ فَأَ خَذَ فَضْلَ الْکِسَائِ فَغَشَّاہُمْ بِہِ ثُمَّ أَ خْرَجَ یَدَہُ فَأَ لْوٰی بِہَا إِلَی السَّمَائِ ثُمَّ قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ ہٰؤُلَائِ أَ ہْلُ بَیْتِی وَخَاصَّتِی فَأَذْہِبْ عَنْہُمُ الرِّجْسَ وَطَہِّرْہُمْ تَطْہِیرًا، اَللّٰہُمَّ ہٰؤُلَائِ أَ ہْلُ بَیْتِی وَخَاصَّتِی فَأَ ذْہِبْ عَنْہُمُ الرِّجْسَ وَطَہِّرْہُمْ تَطْہِیرًا۔)) قَالَتْ: فَأَ دْخَلْتُ رَأْسِی الْبَیْتَ فَقُلْتُ: وَأَ نَا مَعَکُمْ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَالَ إِنَّکِ إِلٰی خَیْرٍ إِنَّکِ إِلٰی خَیْرٍ۔))، قَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ: وَحَدَّثَنِی أَ بُو لَیْلٰی عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ مِثْلَ حَدِیثِ عَطَائٍ سَوَائً، قَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ: وَحَدَّثَنِی دَاوُدُ بْنُ أَ بِی عَوْفٍ أَ بُو الْحَجَّافِ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ بِمِثْلِہِ سَوَائً۔ (مسند احمد: ۲۷۰۴۱)

۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے گھر میں تشریف فرما تھے، سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ایک ہنڈیا لے کرآئیں، جس میں گوشت سے تیار شدہ خریزہ (ایک کھانا جوقیمہ اور آٹے سے تیار کیا جاتا ہے) تھا، جب وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس داخل ہوئیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے خاوند اور اپنے دونوں بیٹوں کو بلا کر لاؤ۔ اتنے میںسیدنا علی، سیدنا حسن اور سیدنا حسین آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئے اور وہ سارے خریزہ کھانے لگے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک دکان نما جگہ پر تھے، جو آپ کی خواب گاہ تھی، نیچے خیبر کی بنی ہوئی چادر بچھا رکھی تھی۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں حجرے میں نماز پڑھ رہی تھی، اللہ تعالی نے اس وقت یہ آیت اتاری: {إِنَّمَا یُرِیدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَ ہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیرًا} اللہ تعالیٰ تو صرف یہ ارادہ کرتا ہے کہ اے اہل بیت ! تم سے پلیدی دور کر دیں اور تمہیں مکمل طور پر پاک کر دیں۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زائد چادر کے حصہ کو لیا اور انہیں ڈھانپ لیا، پھر اپنا ہاتھ آسمان کی جانب بلند کیا اور فرمایا: اے میرے اللہ! یہ میرے گھر والے اور میرے خاص ہیں، ان سے پلیدی دور کر دے اور انہیں پاک کردے۔اے میرے اللہ! یہ میرےگھر والے اور میرے خاص ہیں، ان سے پلیدی دور کر دے اور انہیں پاک کردے۔ ام سلمہ کہتی ہیں کہ میں نے اس چادر کے اندر اپنا سر داخل کیا اور کہا:اے اللہ کے رسول! میں بھی تمہارے ساتھ شامل ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک تم خیر پر ہو، بلاشبہ تم خیر پر ہو۔
Haidth Number: 8710
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۷۱۰) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۲۶۶۵، والحاکم: ۲/ ۴۱۶، والبیھقی: ۲/ ۱۵۰(انظر: ۲۶۵۰۸)

Wazahat

فوائد:… درج ذیل آیات کے ذریعے مذکورہ بالا آیت کے سیاق و سباق کو سمجھیں: {یٰنِسَاء َ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَاء ِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْـضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖمَرَضٌوَّقُلْنَقَوْلًامَّعْرُوْفًا۔وَقَرْنَفِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی وَاَقِمْنَ الصَّلٰوۃَ وَاٰتِیْنَ الزَّکٰوۃَ وَاَطِعْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًا۔ وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلٰی فِیْ بُیُوْتِکُنَّ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ وَالْحِکْمَۃِ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ لَطِیْفًا خَبِیْرًا۔} (سورۂ احزاب: ۳۲، ۳۳، ۳۴) اے نبی کی بیویو! تم عورتوں میں سے کسی ایک جیسی نہیں ہو، اگر تقوٰی اختیار کرو تو بات کرنے میں نرمی نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔ اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور پہلی جاہلیت کے زینت ظاہر کرنے کی طرح زینت ظاہر نہ کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو۔ اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے، خوب پاک کرنا۔ اور تمھارے گھروں میں اللہ کی جن آیات اور دانائی کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے انھیںیاد کرو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے نہایت باریک بین، پوری خبر رکھنے والا ہے۔ اللہ تعالی نے ان آیات میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویوںیعنی امہات المؤمنین سے خطاب کیا ہے۔ بہرحال اہل بیت سے کون مراد ہیں؟ اس کی تعیین میں کچھ اختلاف ہے، بعض نے ازواج مطہرات کو مراد لیا ہے، جیسا کہ یہاں قرآن مجید کے سیاق سے واضح ہے، قرآن نے یہاں امہات المؤمنین ہی کو اہل بیت کہا ہے، قرآن کے دوسرے مقامات پر بھی بیوی کو اہل بیت کہا گیا ہے، ایک مقام درج ذیل ہے: جب فرشتوں نے ابراہیم علیہ السلام کو بڑھاپے کی عمر میں اسحاق علیہ السلام کے پیدا ہونے کی بشارت دی تو ان کی اہلیہ نے اس وقت جس تعجب کا اظہار کیا، اس کو اللہ تعالی نے اس انداز میںبیان کیا اور اس کا جواب بھی دیا: {قَالَتْ یٰوَیْلَتٰٓی ئَ اَلِدُ وَاَنَا عَجُوْزٌ وَّھٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًا اِنَّ ھٰذَا لَشَیْئٌ عَجِیْبٌ۔ قَالُوْٓا اَتَعْجَبِیْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰہِ رَحْمَتُ اللّٰہِ وَبَرَکٰتُہ عَلَیْکُمْ اَہْلَ الْبَیْتِ اِنَّہ حَمِیْدٌمَّجِیْدٌ۔} (سورۂ ہود: ۷۲، ۷۳) اس نے کہا ہائے میری بربادی! کیا میں جنوں گی، جب کہ میں بوڑھی ہوں اور یہ میرا خاوند ہے بوڑھا، یقینایہ تو ایک عجیب چیز ہے۔ انھوں نے کہا کیا تو اللہ کے حکم سے تعجب کرتی ہے؟ اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں تم پر اے گھر والو! بے شک وہ بے حد تعریف کیا گیا، بڑی شان والا ہے۔ اس لیے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات کا اہل بیت ہونا نص قرآنی سے واضح ہو گیا۔ جبکہ بعض حضرات، بعض احادیث کی رو سے اہل بیت کا مصداق صرف سیدنا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن اور سیدنا حسین کو مانتے ہیں، جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث سے ثابت ہو رہا ہے۔ تاہم اعتدال کی راہ اور نقطۂ متوسطہ یہ ہے کہ دونوں ہی اہل بیت ہیں، امہات المؤمنین نص قرآن کی وجہ سے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا داماد اور اولاد ان احادیث کی رو سے، یہ آیت دراصل ازواجِ مطہرات کے بارے میں نازل کی تھی، لیکن مذکورہ بالا حدیث ِ مبارکہ سے ثابت ہوا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے باقی چار ہستیوں کو بھی اس کے مفہوم میں داخل کیا۔ واللہ اعلم بالصواب۔