Blog
Books
Search Hadith

{یَاَیُّہَا النَّبِیُّ اِنَّا اَحْلَلْنَا لَکَ اَزْوَاجَکَ اللَّاتِیْ آتَیْتَ اُجُوْرَھُنَّ…} کی تفسیر

۔ (۸۷۱۴)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نُہِیَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ أَ صْنَافِ النِّسَائِ إِلَّا مَا کَانَ مِنْ الْمُؤْمِنَاتِ الْمُہَاجِرَاتِ قَالَ:{ لَا یَحِلُّ لَکَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ وَلَا أَ نْ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنْ أَ زْوَاجٍ وَلَوْ أَ عْجَبَکَ حُسْنُہُنَّ إِلَّا مَا مَلَکَتْ یَمِینُکَ} [الاحزاب: ۵۲] وَأَ حَلَّ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فَتَیَاتِکُمُ الْمُؤْمِنَاتِ وَامْرَأَ ۃً مُؤْمِنَۃً إِنْ وَہَبَتْ نَفْسَہَا لِلنَّبِیِّ وَحَرَّمَ کُلَّ ذَاتِ دِینٍ غَیْرَ دِینِ الْإِسْلَامِ، قَالَ: {وَمَنْ یَکْفُرْ بِالْإِیمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہُ وَہُوَ فِی الْآخِرَۃِ مِنْ الْخَاسِرِینَ} وَقَالَ: { یَا أَ یُّہَا النَّبِیُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَکَ أَزْوَاجَکَ اللَّاتِی آتَیْتَ أُجُوْرَہُنَّ وَمَا مَلَکَتْ یَمِینُکَ} إِلٰی قَوْلِہِ: {خَالِصَۃً لَکَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ} وَحَرَّمَ سِوٰی ذٰلِکَ مِنْ اَصْنَافِ النِّسَائِ۔ (مسند احمد: ۲۹۲۲)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو چند قسم کی عورتوں سے نکاح کرنے سے روک دیا گیا تھا،صرف ہجرت کرنے والی ایماندار عورتوں سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نکاح کر سکتے تھے، پھر حکم ہوا: { لَا یَحِلُّ لَکَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ وَلَا أَ نْ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنْ أَ زْوَاجٍ وَلَوْ أَ عْجَبَکَ حُسْنُہُنَّ إِلَّا مَا مَلَکَتْ یَمِینُکَ} … تیرے لیے اس کے بعد عورتیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ تو ان کے بدلے کوئی اور بیویاں کر لے، اگرچہ ان کا حسن تجھے اچھا لگے مگر جس کا مالک تیرا دایاں ہاتھ بنے۔ پس اللہ تعالی نے ایماندار لونڈیوں کو حلال قرار دیا اور اس مومن خاتون کو بھی حلال کر دیا، جو اپنا نفس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ہبہ کر دے، اور اللہ تعالی نے اسلام کے علاوہ ہر دین والی کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے حرام قرار دیا اور فرمایا: {یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ اِنَّآ اَحْلَلْنَا لَکَ اَزْوَاجَکَ الّٰتِیْٓ اٰتَیْتَ اُجُوْرَہُنَّ وَمَا مَلَکَتْ یَمِیْنُکَ مِمَّآ اَفَائَ اللّٰہُ عَلَیْکَ وَبَنٰتِ عَمِّکَ وَبَنٰتِ عَمّٰتِکَ وَبَنٰتِ خَالِکَ وَبَنٰتِ خٰلٰتِکَ الّٰتِیْ ہَاجَرْنَ مَعَکَ ْ وَامْرَاَۃً مُّؤْمِنَۃً اِنْ وَّہَبَتْ نَفْسَہَا لِلنَّبِیِّ اِنْ اَرَادَ النَّبِیُّ اَنْ یَّسْتَنْکِحَہَا ٓ خَالِصَۃً لَّکَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ}… اے نبی! بے شک ہم نے تیرے لیے تیری بیویاں حلال کر دیں جن کا تو نے مہر دیا ہے اور وہ عورتیں جن کا مالک تیرا دایاں ہاتھ بنا ہے، اس (غنیمت) میں سے جو اللہ تجھ پر لوٹا کر لایا ہے اور تیرے چچا کی بیٹیاں اور تیری پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تیرے ماموں کی بیٹیاں اور تیری خالاؤں کی بیٹیاں، جنھوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی ہے اور کوئی بھی مومن عورت اگر وہ اپنا آپ نبی کو ہبہ کر دے، اگر نبی چاہے کہ اسے نکاح میں لے لے۔ یہ خاص تیرے لیے ہے، مومنوں کے لیے نہیں۔ بے شک ہم نے جان لیا جو ہم نے ان پر ان کی بیویوں اور ان عورتوں کے بارے میں فرض کیا جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں، تاکہ تجھ پر کوئی تنگی نہ ہو اور اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
Haidth Number: 8714
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۷۱۴) تخریج: اسنادہ ضعیف ۔ أخرجہ الترمذی: ۳۲۱۵ (انظر: ۲۹۲۲)

Wazahat

فوائد:… جب آیت تخییر کے نزول کے بعد ازواج مطہرات نے دنیا کے اسباب عیش و راحت کے مقابلے میں عسرت اور تنگی کے ساتھ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رہنا پسند کیا تو اللہ تعالی نے ان کو اس کا صلہ یہ دیا: { لَا یَحِلُّ لَکَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ وَلَا أَ نْ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنْ أَ زْوَاجٍ وَلَوْ أَ عْجَبَکَ حُسْنُہُنَّ إِلَّا مَا مَلَکَتْ یَمِینُکَ} … تیرے لیے اس کے بعد عورتیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ تو ان کے بدلے کوئی اور بیویاں کر لے، اگرچہ ان کا حسن تجھے اچھا لگے مگر جس کا مالک تیرا دایاں ہاتھ بنے۔ اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عقد میں (۹) بیویاں تھیں، اللہ تعالی نے ان کو صلہ دیتے ہوئے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے دیگر خواتین سے نکاح کرنے یا ان میں سے کسی کو طلاق دے کر اس کی جگہ کسی اور سے نکاح کرنے سے منع کر دیا۔ بعد میں اللہ تعالی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مزید شادیاں کرنے کا اختیار دے دیا تھا، جیسا کہ حدیث نمبر (۸۷۱۸)سے معلوم ہو رہا ہے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عملی طور پر کوئی شادی کی نہیںتھی۔ خاتون کا اپنے آپ کو کسی کے ہبہ کر دینا اور اس شخص کا اس عورت سے خود شادی کر لینا اور کسی سے کروا دینا،یہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا خاصہ تھا اور یہ کسی خلیفہ اور امتی کا حق نہیںہے۔