Blog
Books
Search Hadith

{اِنَّ اللّٰہَ وَمَلَائِکَۃَیُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ…} کی تفسیر

۔ (۸۷۲۳)۔ عَنْ کَعْبٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ {إِنَّ اللّٰہَ وَمَلَائِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیِّ} [الأحزاب: ۵۶] قَالُوْا: کَیْفَ نُصَلِّی عَلَیْکَ؟یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! قَالَ: ((قُوْلُوا اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاہِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاہِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ، وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی إِبْرَاہِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاہِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ۔))، قَالَ: وَنَحْنُ نَقُولُ: وَعَلَیْنَا مَعَہُمْ، قَالَ یَزِیدُ: فَلَا أَ دْرِی أَ شَیْئٌ زَادَہُ ابْنُ أَ بِی لَیْلٰی مِنْ قِبَلِ نَفْسِہِ أَ وْ شَیْئٌ رَوَاہُ کَعْبٌ؟ (مسند احمد: ۱۸۳۱۳)

۔ سیدنا کعب بن عجرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے جب یہ آیت نازل ہوئی: {اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰئِکَتَہ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّیٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۔} … بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر صلوٰۃ بھیجتے ہیں، اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اس پر صلوٰۃ بھیجو اور سلام بھیجو، خوب سلام بھیجنا۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ نے دریافت کیا: اے اللہ کے نبی! ہم آپ پر کس طرح درود بھیجیں (اللہ تعالی نے ہمیں حکم جو دیا ہے)؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس طرح مجھ پر درود بھیجو: اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاہِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاہِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ، وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی إِبْرَاہِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاہِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ۔ سیدنا کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم یہ درود پڑھ کر ساتھ یہ بھی کہہ دیتے: وَعَلَیْنَا مَعَہُمْ۔ … (اور ان کے ساتھ ہم پر بھی رحمت ہو)۔ یزید راوی کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیںیہ چیز ابن ابی لیلیٰ نے اپنی طرف سے بیان کی ہے یا سیدنا کعب نے اس کو بیان کیا ہے۔
Haidth Number: 8723
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۷۲۳) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ البخاری: ۳۳۷۰، ومسلم: ۴۰۶ (انظر: ۱۸۱۳۳)

Wazahat

فوائد:… نماز میں درود کے مسائل کے لیے دیکھیں حدیث نمبر (۱۷۹۹) کا باب۔