Blog
Books
Search Hadith

{یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ آذَوْا مُوْسٰی} کی تفسیر

۔ (۸۷۲۴)۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ فِیْ ہٰذِہِ الاٰیۃِ {یَاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ اٰذَوْا مُوْسٰی فَبَرَّاَہُ اللّٰہُ مِمَّا قَالُوْا} [الاحزاب: ۶۹] قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِنَّ مُوْسٰیکَانَ رَجُلًا حَیِیًّا سِتِیْرًا لَا یَکَادُیُرٰی مِنْ جِلْدِہِ شَیْئٌ اِسْتِحْیَائً مِنْہُ قَالَ فَاٰذَاہُ مَنْ اٰذَاہُ مِنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ قَالُوْا یَتَسَتَّرُ ہٰذَا السَّسَتَّرُ اِلاَّ مِنْ عَیْبٍ بِجِلْدِہِ اِمَّا بَرَصٍ وَاِمَّا اُدْرَۃٍ وَقَالَ رَوْحٌ مَرَّۃً اُدْرَۃٍ وَاِمَّا آفَۃٍ وَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اَرَادَ اَنْ یُبَرِّئَہُ مِمَّا قَالُوْا وَاِنَّ مُوْسٰی خَلَا یَوْمًا فَوَضَعَ ثَوْبَہُ عَلٰی حَجَرٍ ثُمَّ اغْتَسَلَ فَلَمَّا فَرَغَ اَقْبَلَ اِلٰی ثَوْبِہِ لِیَأْخُذَہُ وَاِنَّ الْحَجَرَ عَدَا بِثَوْبِہِ فَاَخَذَ مُوْسٰی عَصَاہُ وَطَلَبَ الْحَجَرَ وَجَعَلَ یَقُوْلُ ثَوْبِیْ حَجَرُ، ثَوْبِیْ حَجَرُ حَتّٰی انْتَھٰی اِلٰی مَلَائٍ مِنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ فَرَأَوْہُ عُرْیَانًا کَاَحْسَنِ الرِّجَالِ خَلْقًا وَاَبْرَأَہُ مِمَّا کَانُوْا یَقُوْلُوْنَ لَہُ وَقَامَ الْحَجَرُ فَاَخذَ ثَوْبَہُ وَطَفِقْ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا بِعَصَاہُ قَالَ فَوَاللّٰہِ اِنَّ فِی الْحَجَرِ لَنَدَبًا مِنْ اٰثَرِ ضَرْبِہِ ثَلَاثًا اَوْ اَرْبَعًا اَوْ خَمْسًا۔ (مسند احمد: ۱۰۶۷۸)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس آیت {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ اٰذَوْا مُوْسٰی فَبَرَّاَہُ اللّٰہُ مِمَّا قَالُوْا} اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائو جنہوں نے موسیٰ علیہ السلام کو تکلیف پہنچائی تو اللہ تعالیٰ نے اسے اس پاک ثابت کر دیا، جو انہوں نے کہا تھا۔ کے متعلق نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام بہت زیادہ حیا دار اور اپنے آپ کو بہت زیادہ چھپانے والے تھے اسی حیا کی وجہ سے قریب نہ تھا کہ ان کے جسم کا کوئی حصہ دیکھا جاسکے۔ بنی اسرائیل میں سے بعض لوگوں نے آپ کو تکلیف پہنچائی اور کہا کہ موسیٰ علیہ السلام اس انداز میں اس لیے چھپتے ہیں کہ ان کو جلد کی کوئی بیماری ہے یا خصیتیں پھولے ہوئے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کو بنی اسرائیل کی اس بات سے پاک کرنا چاہا۔ ہوا یوں کہ ایک دن موسیٰ علیہ السلام خلوت میں گئے اور اپنا کپڑا پتھر پر رکھ کر غسل کیا۔ جب غسل سے فارغ ہو کر کپڑا پکڑنے کے لیے اس کی طرف گئے تو پتھر آپ کا کپڑا لے کر بھاگ کھڑا ہوا۔ موسیٰ علیہ السلام نے اپنی لاٹھی پکڑی اور پتھر کو پکڑنے کے لیے اس کے پیچھے چلے اور کہتے تھے اوپتھر! میرا کپڑا (دے دے) او پتھر میرا کپڑا (دے دے) کہ موسیٰ تو بہت خوبصورت انسان ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو ان کی باتوں سے بری کر دیا۔ پتھر ٹھہر گیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے اپنا کپڑا پکڑا اور پتھر کو لاٹھی سے مارنا شروع کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! موسیٰ علیہ السلام کے پتھر پر لاٹھی مارنے سے تینیا چار یا پانچ نشان پڑ گئے۔
Haidth Number: 8724
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۷۲۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۴۰۴، ۴۷۹۹ (انظر: ۹۰۹۱)

Wazahat

فوائد:… اس میں موسی علیہ السلام کے دو معجزوں کا بیان ہے: پتھر کا ان کے کپڑے لے کر دوڑ جانا اور پتھر پر ان کی ضرب کے نشان لگنا۔ موسی علیہ السلام نہایت باحیا ہو نے کی وجہ سے لوگوں کے سامنے اپنے جسم کو ننگا نہ ہونے دیتے تھے، لیکن لوگوں نے یہ بات گھڑ لی کہ ان کی شرم گاہ میں فلان بیماری ہے، یہ اس وجہ سے ہر وقت پردہ کر کے رکھتے ہیں، حالات کا تقاضا تھا کہ حضرت موسی علیہ السلام کو اس الزام اور شبہے سے پاک ثابت کیا جائے، پس یہ واقعہ پیش آیا۔