Blog
Books
Search Hadith

سورۂ شوریٰ {قُلْ لَا اَسْاَلُکُمْ عَلَیْہٖ اَجْرًا اِلَّا الْمُوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی}کی تفسیر

۔ (۸۷۴۴)۔ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ: أَ تَی ابْنَ عَبَّاسٍ رَجُلٌ فَسَأَ لَہُ، وَسُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالَ: أَ خْبَرَنَا شُعْبَۃُ أَ نْبَأَ نِی عَبْدُ الْمَلِکِ قَالَ: سَمِعْتُ طَاوُوْسًا یَقُولُ: سَأَ لَ رَجُلٌ ابْنَ عَبَّاسٍ الْمَعْنَی عَنْ قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ: {قُلْ لَا أَسْأَ لُکُمْ عَلَیْہِ أَ جْرًا إِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی} [الشوری: ۲۳] فَقَالَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ: قَرَابَۃُ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: عَجِلْتَ إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمْ یَکُنْ بَطْنٌ مِنْ قُرَیْشٍ إِلَّا لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیہِمْ قَرَابَۃٌ، فَنَزَلَتْ: {قُلْ لَا أَ سْأَ لُکُمْ عَلَیْہِ أَ جْرًا إِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبَی} إِلَّا أَ نْ تَصِلُوا قَرَابَۃَ مَا بَیْنِی وَبَیْنَکُمْ۔ (مسند احمد: ۲۰۲۴)

۔ طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے اس آیت کے معنی کے بارے میں سوال کیا: {قُلْ لَا أَسْأَلُکُمْ عَلَیْہِ أَ جْرًا إِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی} … کہہ دیجئے میں تم سے کسی اجر کا سوال نہیں کرتا، مگر قرابت داری کی دوستی کا سوال کرتا ہوں۔ سعید بن حبیر نے کہا: یہاں محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قرابت داری مراد ہے،لیکن سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: اے سعید! تم نے جلد بازی سے کام لیا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قریش کے ہرچھوٹے اور بڑے قبیلے کے ساتھ قرابتداری تھی، ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی کہ {قُلْ لَا أَ سْأَ لُکُمْ عَلَیْہِ أَ جْرًا إِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی} … میں تم سے تبلیغ پر اجرت نہیں مانگتا، بلکہ میرے اور تمہارے درمیان جو قرابتداری ہے میں تو اس کو ملانے کا مطالبہ کرتا ہوں۔
Haidth Number: 8744
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۷۴۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۴۹۷ (انظر: ۲۰۲۴)

Wazahat

فوائد:… قبائلِ قریش اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے درمیان رشتے داری کا تعلق تھا، آیت کا مطلب بالکل واضح ہے کہ میں وعظ و نصیحت اور تبلیغ و دعوت کی کوئی اجرت تم سے نہیں مانگتا، البتہ ایک چیز کا سوال ضرور ہے کہ میرے اور تمہارے درمیان جو رشتے داری ہے، اس کا لحاظ تو کرو، تم میری دعوت کو نہیں مانتے تو نہ مانو، تمہاری مرضی، لیکن مجھے نقصان پہنچانے سے تو باز رہو، تم میرے دست و بازو نہیں بن سکتے تو رشتہ داری و قرابت کے ناطے مجھے ایذا تو نہ پہنچاؤ اور میرے راستے کا روڑہ تو نہ بنو۔ ذہن نشین رہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آل حسب و نسب کے اعتبار سے دنیا کی اشرف ترین آل ہے، اس سے محبت، اس کی تعظیم و توقیر جزوِ ایمان ہے، لیکن اس کا آیت کا اس موضوع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔