Blog
Books
Search Hadith

{قُلْ اَرَاَیْتُمْ اِنْ کَانَ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ وَکَفَرْتُمْ بِہٖ} کی تفسیر

۔ (۸۷۵۰)۔ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: انْطَلَقَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمًا وَأَ نَا مَعَہُ حَتّٰی دَخَلْنَا کَنِیسَۃَ الْیَہُودِ بِالْمَدِینَۃِیَوْمَ عِیدٍ لَہُمْ، فَکَرِہُوْا دُخُولَنَا عَلَیْہِمْ، فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا مَعْشَرَ الْیَہُودِ! أَ رُونِی اثْنَیْ عَشَرَ رَجُلًا یَشْہَدُونَ أَ نَّہُ لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَ نَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰہِ، یُحْبِطِ اللّٰہُ عَنْ کُلِّ یَہُودِیٍّ تَحْتَ أَ دِیمِ السَّمَائِ الْغَضَبَ الَّذِی غَضِبَ عَلَیْہِ۔)) قَالَ: فَأَ سْکَتُوْا مَا أَ جَابَہُ مِنْہُمْ أَحَدٌ، ثُمَّ رَدَّ عَلَیْہِمْ فَلَمْ یُجِبْہُ أَ حَدٌ، ثُمَّ ثَلَّثَ فَلَمْ یُجِبْہُ أَ حَدٌ، فَقَالَ: ((أَ بَیْتُمْ فَوَاللّٰہِ! إِنِّی لَأَ نَا الْحَاشِرُ، وَأَ نَا الْعَاقِبُ، وَأَ نَا النَّبِیُّ الْمُصْطَفٰی، آمَنْتُمْ أَ وْ کَذَّبْتُمْ۔)) ثُمَّ انْصَرَفَ وَأَ نَا مَعَہُ حَتّٰی إِذَا کِدْنَا أَ نْ نَخْرُجَ نَادٰی رَجُلٌ مِنْ خَلْفِنَا: کَمَا أَ نْتَ یَا مُحَمَّدُ!، قَالَ: فَأَ قْبَلَ، فَقَالَ ذٰلِکَ الرَّجُلُ: أَ یَّ رَجُلٍ تَعْلَمُونَ فِیکُمْیَا مَعْشَرَ الْیَہُودِ! قَالُوْا: وَاللّٰہِ! مَا نَعْلَمُ أَ نَّہُ کَانَ فِینَا رَجُلٌ أَعْلَمُ بِکِتَابِ اللّٰہِ مِنْکَ، وَلَا أَ فْقَہُ مِنْکَ، وَلَا مِنْ أَ بِیکَ قَبْلَکَ، وَلَا مِنْ جَدِّکَ قَبْلَ أَبِیکَ، قَالَ: فَإِنِّی أَ شْہَدُ لَہُ بِاللّٰہِ أَ نَّہُ نَبِیُّ اللّٰہِ الَّذِی تَجِدُوْنَہُ فِی التَّوْرَاۃِ، قَالُوْا: کَذَبْتَ ثُمَّ رَدُّوا عَلَیْہِ قَوْلَہُ وَقَالُوْا فِیہِ شَرًّا، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کَذَبْتُمْ لَنْ یُقْبَلَ قَوْلُکُمْ، أَ مَّاآنِفًا فَتُثْنُونَ عَلَیْہِ مِنْ الْخَیْرِ مَا أَثْنَیْتُمْ، وَلَمَّا آمَنَ کَذَّبْتُمُوہُ، وَقُلْتُمْ فِیہِ مَا قُلْتُمْ، فَلَنْ یُقْبَلَ قَوْلُکُمْ۔)) قَالَ: فَخَرَجْنَا وَنَحْنُ ثَلَاثَۃٌ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَ نَا وَعَبْدُ اللّٰہِ بْنُ سَلَامٍ، وَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیہِ: {قُلْ أَرَأَیْتُمْ إِنْ کَانَ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ وَکَفَرْتُمْ بِہِ وَشَہِدَ شَاہِدٌ مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ عَلَی مِثْلِہِ فَآمَنَ وَاسْتَکْبَرْتُمْ إِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِینَ} [الأحقاف: ۱۰]۔ (مسند احمد: ۲۴۴۸۴)

۔ سیدنا عوف بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، یہودیوں کی عید کا دن تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہودیوں کے ایک عبادت خانہ کی طرف گئے، میں بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، ہمارا آنا ان کو ناگوار گزرا، بہرحال نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اے یہودیوں کی جماعت! (اپنی جماعت میں سے) مجھے بارہ (۱۲) ایسے آدمی بتائو جو لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دیں، اللہ تعالیٰ نے آسمان کی نیلی چھت کے نیچے جو تم پر غضب در غضب کیا ہے وہ مٹا دے گا۔ یہودی خاموش رہے، ان میں سے کسی نے جواب نہ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر سوال لوٹایا، لیکن کسی نے جواب نہ دیا، تیسری بار سوال دوہرایا، لیکن اس بار بھی جواب نہ آیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود فرمایا: تم انکار کر رہے ہو، اللہ کی قسم! میں حاشرہوں(جس کی ملت پر لوگ اکٹھے کئے جائیں گے)، میں عاقب ہوں(جس کے بعد کوئی نبی نہیں) اور میں نبی مصطفی ہوں، تم ایمان لائو یا تکذیب کرو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پھر آپ واپس چل پڑے، میں بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، جب ہم باہر نکلنے ہی والے تھے کہ ہمارے پیچھے سے ایک آدمی نے ہمیں آواز دی، وہ عبداللہ بن سلام تھے، اس نے کہا: اے محمد! ٹھہر جائیں، وہ آیا اور اس نے یہودیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: اے گروہ یہود! میں تمہارے علم کے مطابق کیسا آدمی ہوں؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہماری معلومات کے مطابق تم سے زیادہ کتاب اللہ کا عالم اور فقیہ کوئی نہیں ہے اور نہ ہی تجھ سے پہلے تیرے باپ سے زیادہ کوئی فقیہ اور عالم تھا، بلکہ تیرے باپ سے پہلے تیرے دادے سے بڑھ کر بھی کوئی عالم نہ تھا۔ عبداللہ نے کہا: تو پھر میں تو گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے وہ نبی ہیں، جن کا ذکر تم تورات میں پاتے ہو، یہودی وہیں بدل گئے اور کہنے لگے: تو جھوٹ بولتا ہے، پھر ساری بات کی تردید کر دی اور سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو برا کہا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب تمہاری بات ہر گز قابل قبول نہیں ہو گی، ابھی تم ان کی تعریف کر رہے تھے، جب وہ ایمان لے آیا ہے، تو تم اسے جھوٹا کہنے لگ گئے ہو اور اس کے بارے میں برے الفاظ استعمال کرتے ہو تمہاری بات ہر گز قبول نہیں ہو گی۔ اب ہم باہر نکلے تو تین افراد تھے، میں تھا،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھے اور سیدنا عبداللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، اللہ تعالی نے اس بارے میں آیت نازل کی : {قُلْ أَرَأَیْتُمْ إِنْ کَانَ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ وَکَفَرْتُمْ بِہِ وَشَہِدَ شَاہِدٌ مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ عَلٰی مِثْلِہِ فَآمَنَ وَاسْتَکْبَرْتُمْ إِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِینَ}… کہہ دے کیا تم نے دیکھا اگر یہ اللہ کی طرف سے ہوا اور تم نے اس کا انکار کر دیا اور بنی اسرائیل میں سے ایک شہادت دینے والے نے اس جیسے (قرآن) کی شہادت دی، پھر وہ ایمان لے آیا اور تم نے تکبر کیا ( تو تمھارا انجام کیا ہوگا ) بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
Haidth Number: 8750
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۷۵۰) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط مسلم ۔ أخرجہ ابن حبان: ۷۱۶۲، والطبرانی فی الکبیر : ۱۸/ ۸۳، والحاکم: ۳/ ۴۱۵(انظر: ۲۳۹۸۴)

Wazahat

فوائد:… اس آیت میںقومیہود سے خطاب کیا جا رہاہے، عجیب قسم کی ہٹ دھرم اور ضدی قوم ہے۔