Blog
Books
Search Hadith

{وَاِذْ صَرَفْنَا اِلَیْکَ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ…} کی تفسیر

۔ (۸۷۵۲)۔ عَنِ الزُّبَیْرِ {نَفَرًا مِنْ الْجِنِّ یَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ} [الأحقاف: ۲۹] قَالَ: بِنَخْلَۃَ وَرَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی الْعِشَائَ الْآخِرَۃَ {کَادُوْا یَکُونُونَ عَلَیْہِ لِبَدًا} [الجن: ۲۹] قَالَ سُفْیَانُ: کَانَ بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ کَاللِّبَدِ بَعْضُہُ عَلَی بَعْضٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۵)

۔ سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، اللہ تعالی نے فرمایا: {وَاِذْ صَرَفْنَآ اِلَیْکَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعُوْنَ الْقُرْاٰنَ }، یہ واقعہ وادیٔ نخلہ میں پیش آیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عشاء کی نماز پڑھ رہے تھے {وَّاَنَّہ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللّٰہِ یَدْعُوْہُ کَادُوْایَکُوْنُوْنَ عَلَیْہِ لِبَدًا۔}… اور یہ کہ بلاشبہ بات یہ ہے کہ جب اللہ کا بندہ کھڑا ہوا، اسے پکارتا تھا تو وہ قریب تھے کہ اس پر تہ بہ تہ جمع ہو جائیں۔ امام سفیان کہتے ہیں: وہ جن اون یا بالوں کی طرح تہ بہ تہ جمع ہو گئے۔
Haidth Number: 8752
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۷۵۲) تخریج: حسن لغیرہ (انظر: ۱۴۳۵)

Wazahat

فوائد:… ارشادِ باری تعالی ہے: {وَاِذْ صَرَفْنَآ اِلَیْکَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعُوْنَ الْقُرْاٰنَ فَلَمَّا حَضَرُوْہُ قَالُوْٓا اَنْصِتُوْا فَلَمَّا قُضِیَ وَلَّوْا اِلٰی قَوْمِہِمْ مُّنْذِرِیْنَ۔} … اور جب ہم نے جنوں کے ایک گروہ کو تیری طرف پھیرا، جو قرآن غور سے سنتے تھے تو جب وہ اس کے پاس پہنچے تو انھوں نے کہا خاموش ہو جاؤ، پھر جب وہ پورا کیا گیا تو اپنی قوم کی طرف ڈرانے والے بن کر واپس لوٹے۔ فوائد:… سورۂ احقاف کی اس سے اگلی تین آیات میں بھی جنوں کا ہی ذکر ہے۔ حافظ ابن کثیر نے کہا: یہ واقعہ نخلہ کا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت نماز عشاء ادا کر رہے تھے، یہ سب جنات سمٹ کر آپ کے اردگرد بھیڑ کی شکل میں کھڑے ہو گئے، ابن عباس کی روایت میں ہے کہ یہ جنات (نصیبین ) کے تھے۔ …۔ اس آیت سے استدلال کیا گیا ہے کہ جنات میں بھی اللہ کی باتوں کو پہنچانے والے اور ڈرانے والے ہیں، لیکن ان میں سے رسول نہیں بنائے گئے، یہ بات بلاشک ثابت ہے کہ جنوں میں پیغمبر نہیں ہیں۔ ارشادِ باری تعالی ہے: {وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَکَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْٓ اِلَیْہِمْ فَسْــَـلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۔} … ہم نے تجھ سے پہلے بھی جتنے رسول بھیجے، وہ سب بستیوں کے رہنے والے انسان ہی تھے جن کی طرف ہم اپنی وحی بھیجا کر تے تھے۔ (سورۂ انبیائ: ۷) نیز اللہ تعالی فرمایا: {وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَکَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّآ اِنَّہُمْ لَیَاْکُلُوْنَ الطَّعَامَ وَیَمْشُوْنَ فِی الْاَسْوَاقِ}… تجھ سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے، وہ سب کھانا کھاتے تھے اور بازاروں میں چلتے پھرتے تھے۔ (سورۂ فرقان: ۲۰)، اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا: {وَجَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِہِ النُّبُوَّۃَ وَالْکِتٰبَ وَاٰتَیْنٰہُ اَجْرَہ فِی الدُّنْیَا وَاِنَّہ فِی الْاٰخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ۔}… ہم نے ان کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھ دی، پس ان کے بعد جتنے نبی آئے، وہ ان ہی کے خاندان اور ان ہی کی نسل میں سے ہوئے ہیں۔ (سورۂ عنکبوت: ۲۲) مزید ملاحظہ ہو حدیث نمبر (۸۸۱۰) ان تینوں آیات سے ثابت ہوا کہ انبیاء ور سل بشریت کا امتیاز ہے، کسی اور جنس سے پیغمبر نہیں آ سکتے۔ البتہ سورۂ انعام میں ہے: {یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اَلَمْ یَاْتِکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْکُمْ اٰیٰتِیْ وَیُنْذِرُوْنَکُمْ لِقَاء َ یَوْمِکُمْ ھٰذا} … اے جنوں اور انسانوں کے گروہ: کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے تھے، جو تم کو میری آیات بیان کرتے تھے اور تم کو اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے۔ (سورۂ انعام: ۱۳۰) آیت میں اگرچہ دو جنسوں کا ذکر ہے۔ لیکن اس کا مصداق ایک جنس ہی ہو سکتی ہے جیسے فرمایا: {یَخْرُجُ مِنْہُمَا اللُّؤْلُؤُ وَالْمَرْجَانُ۔}… ان دونوں سمندروں میں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں۔ حالانکہ یہ چیزیں دراصل ایک ہی سمندر میں سے ہی نکلتی ہیں۔(سورۂ رحمن: ۲۲)