Blog
Books
Search Hadith

سورۂ حجرات {یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَاتَکُمْ…}کی تفسیر

۔ (۸۷۵۹)۔ عَنْ أَ نَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: { یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوْا أَ صْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ} إِلٰی قَوْلِہِ: {وَأَ نْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ} [الحجرات: ۲] وَکَانَ ثَابِتُ بْنُ قَیْسِبْنِ الشَّمَّاسِ رَفِیعَ الصَّوْتِ فَقَالَ: أَ نَا الَّذِی کُنْتُ أَ رْفَعُ صَوْتِی عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَبِطَ عَمَلِی، أَ نَا مِنْ أَ ہْلِ النَّارِ، وَجَلَسَ فِی أَ ہْلِہِ حَزِینًا، فَتَفَقَّدَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَانْطَلَقَ بَعْضُ الْقَوْمِ إِلَیْہِ، فَقَالُوْا لَہُ: تَفَقَّدَکَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا لَکَ؟ فَقَالَ: أَنَا الَّذِی أَرْفَعُ صَوْتِی فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ، وَأَجْہَرُ بِالْقَوْلِ حَبِطَ عَمَلِی وَأَ نَا مِنْ أَ ہْلِ النَّارِ، فَأَ تَوُا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَ خْبَرُوہُ بِمَا قَالَ، فَقَالَ: ((لَا، بَلْ ہُوَ مِنْ أَ ہْلِ الْجَنَّۃِ۔)) قَالَ أَ نَسٌ: وَکُنَّا نَرَاہُ یَمْشِی بَیْنَ أَ ظْہُرِنَا، وَنَحْنُ نَعْلَمُ أَ نَّہُ مِنْ أَ ہْلِ الْجَنَّۃِ، فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ الْیَمَامَۃِ کَانَ فِینَا بَعْضُ الِانْکِشَافِ فَجَائَ ثَابِتُ بْنُ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَقَدْ تَحَنَّطَ وَلَبِسَ کَفَنَہُ، فَقَالَ: بِئْسَمَا تُعَوِّدُونَ أَقْرَانَکُمْ فَقَاتَلَہُمْ حَتّٰی قُتِلَ۔ (مسند احمد: ۱۲۴۲۶)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْـہَرُوْا لَہ بِالْقَوْلِ کَجَــہْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَــطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ۔} … اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنی آوازیں نبی کی آواز کے اوپر بلند نہ کرو اور نہ بات کرنے میں اس کے لیے آواز اونچی کرو، تمھارے بعض کے بعض کے لیے آواز اونچی کرنے کی طرح، ایسا نہ ہوکہ تمھارے اعمال برباد ہو جائیں اور تم شعور نہ رکھتے ہو۔ تو سیدنا ثابت بن قیس بن شماس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ بلند آواز والے تھے، یہ کہنے لگے: میری آواز نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آواز سے بلند ہے، میرے اعمال تو ضائع ہو گئے، میں تو دوزخی ہوا، یہ سوچ کر اور غمگین ہو کر گھر میں بیٹھ گئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو گم پا کر ان کے بارے میں پوچھا، ایک آدمی (سیدنا عاصم بن عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) ان کے پاس گیا اور کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تمہیں گم پا کر تمہاری تلاش کر رہے ہیں، کیا وجہ ہے: کہنے لگے: میں وہ ہوں کہ میری آواز نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آواز سے بلند ہے، میں اس بلند آوازی کی وجہ سے دوزخی ہوا، میرے تو تمام اعمال ضائع ہوگئے، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور سیدنا ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، وہ تو جنتی ہے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے متعلق ہمارا یہی خیال تھا کہ وہ ہمارے درمیان چلتے تو تھے لیکن ہم یہی سمجھتے تھے کہ وہ جنتی ہیں۔ جب جنگ یمامہ ہوئی تو ہمارے درمیان شکست کے آثار نمودار ہوئے، سیدنا ثابت بن قیس بن شماس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور انہوں نے حنوط خوشبو لگا رکھی تھی اور کفن پہن رکھا تھا اور کہا: تم نے اپنے مد مقابل لوگوں کو بری عادت ڈالی ہے، پھر انھوں نے ان سے لڑائی کی،یہاں تک کہ وہ شہید ہوگئے۔
Haidth Number: 8759
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۷۵۹) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۶۱۳، ۴۸۴۶، ومسلم: ۱۱۹ (انظر: ۱۲۳۹۹)

Wazahat

فوائد:… صحابۂ کرام ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مقام و مرتبہ کے بارے میں بڑے محتاط تھے۔ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے (۱۱) سن ہجری کے اواخر میں سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی قیادت میں مسیلمہ کذاب سے لڑنے کے لیے ایک جہادی لشکر روانہ کیا تھا، بہت سارے قراء اور حفاظ صحابۂ کرام اس جنگ میں شہید ہو گئے تھے، بالآخر مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی تھی اور مسلیمہ مارا گیا تھا، یہییمامہ کی لڑائی تھی۔ حنوط: وہ خوشبوئیں جو مردہ کے کفن اور بطورِ خاص مردہ کے جسم پر لگائی جاتی ہیں، جیسے مشک، عنبر، صندل اور کافور وغیرہ۔