Blog
Books
Search Hadith

ایمان کے شعبوں اور اس کی مثال کا بیان

۔ (۸۸) (وَ عَنْہُ فِی أُخْرَی)۔قَالَ: قَالَ لِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ ضَرَبَ مَثَلًا صِرَاطًا مُسْتَقِیْمًا عَلٰی کَنَفَیِ الصِّرَاطِ سُوْرَانِ، فِیْہِمَا أَبْوَابٌ مُفَتَّحَۃٌ، وَ عَلٰی الْأَبْوَابِ سُتُوْرٌ، وَ دَاعٍ یَدْعُوْ عَلٰی رَأْسِ الصِّرَاطِ وَ دَاعٍ یَدْعُوْ مِنْ فَوْقِہِ وَاللّٰہُ یَدْعُوْ اِلٰی دَارِ السَّلَامِ وَ یَہْدِی مَنْ یَشَائُ اِلٰی صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمٍ، فَالْأَبْوَابُ الَّتِی عَلٰی کَنَفَیِ الصِّرَاطِ حُدُوْدُ اللّٰہِ لَا یَقَعُ أَحَدٌ فِی حُدُوْدِ اللّٰہِ حَتَّی یَکْشِفَ سِتْرَ اللّٰہِ، وَالَّذِی یَدْعُوْ مِنْ فَوْقِہِ وَاعِظُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۷۸۶)

۔ (دوسری روایت) سیدنا نواسؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مجھے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے ایک مثال بیان کی ہے، ایک صراطِ مستقیم ہے، اس کی دونوں جانبوں میں دیواریں ہیں، ان میں کھلے ہوئے دروازے ہیں، جن پر پردے لٹک رہے ہیں اور ایک داعی راستے کے سرے پر ہے اور ایک داعی بندے کے اوپر اوپر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سلامتی والے گھر کی طرف بلاتا ہے اور جس کو چاہتا ہے، صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت دیتا ہے، راستے کے دونوں جانبوں میں جو دروازے ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کی حدیں ہیں، جب تک آدمی اللہ تعالیٰ کے پردے کو چاک نہیں کرتا، اس وقت تک وہ اس کی حدوں میں نہیں گھستا اور جو داعی اوپر سے بلا رہا ہوتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کا واعظ ہے۔
Haidth Number: 88
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۸) تخریج: انظر الحدیث السابق

Wazahat

فوائد: …مثال واضح ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حدود اور حرام کردہ امور کے قریب نہ جایا جائے، وگرنہ ایمان کے ناقص ہو جانے کا یا اس سے محروم ہو جانے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ راستے کے بیچ والا داعی ہر مسلمان کے دل میں موجود اللہ تعالیٰ کا واعظ ہے۔ یہ قانون اس شخص کے لیے ہے جو اسلام کے حلال و حرام کا اجمالی علم رکھتا ہو، سنجیدہ مزاج ہو، آخرت کی فکر کرنے والا ہو اور برائیوں کے ذریعے اپنے نفس کو غیر معیاری نہ بنا چکا ہو۔