Blog
Books
Search Hadith

سورۂ مجادلہ {قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا…} کی تفسیر

۔ (۸۷۸۳)۔ عَنْ خَوْلَۃَ بِنْتِ ثَعْلَبَۃَ قَالَتْ: وَاللّٰہِ فِیَّ وَفِی أَ وْسِ بْنِ صَامِتٍ أَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ صَدْرَ سُورَۃِ الْمُجَادَلَۃِ، قَالَتْ: کُنْتُ عِنْدَہُ وَکَانَ شَیْخًا کَبِیرًا، قَدْ سَائَ خُلُقُہُ وَضَجِرَ، قَالَتْ: فَدَخَلَ عَلَیَّیَوْمًا فَرَاجَعْتُہُ بِشَیْئٍ فَغَضِبَ فَقَالَ: أَ نْتِ عَلَیَّ کَظَہْرِ أُمِّی، قَالَتْ: ثُمَّ خَرَجَ فَجَلَسَ فِی نَادِی قَوْمِہِ سَاعَۃً ثُمَّ دَخَلَ عَلَیَّ فَإِذَا ہُوَ یُرِیدُنِی عَلٰی نَفْسِی، قَالَتْ: فَقُلْتُ: کَلَّا، وَالَّذِی نَفْسُ خُوَیْلَۃَ بِیَدِہِ! لَا تَخْلُصُ إِلَیَّ وَقَدْ قُلْتَ مَا قُلْتَ حَتّٰییَحْکُمَ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ فِینَا بِحُکْمِہِ، قَالَتْ: فَوَاثَبَنِی وَامْتَنَعْتُ مِنْہُ فَغَلَبْتُہُ بِمَا تَغْلِبُ بِہِ الْمَرْأَ ۃُ الشَّیْخَ الضَّعِیفَ فَأَ لْقَیْتُہُ عَنِّی، قَالَتْ: ثُمَّ خَرَجْتُ إِلٰی بَعْضِ جَارَاتِی فَاسْتَعَرْتُ مِنْہَا ثِیَابَہَا ثُمَّ خَرَجْتُ حَتّٰی جِئْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَجَلَسْتُ بَیْنَیَدَیْہِ، فَذَکَرْتُ لَہُ مَا لَقِیتُ مِنْہُ، فَجَعَلْتُ أَ شْکُو إِلَیْہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا أَ لْقٰی مِنْ سُوئِ خُلُقِہِ، قَالَتْ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((یَا خُوَیْلَۃُ! ابْنُ عَمِّکِ شَیْخٌ کَبِیرٌ، فَاتَّقِی اللّٰہَ فِیہِ۔)) قَالَتْ: فَوَاللّٰہِ! مَا بَرِحْتُ، حَتّٰی نَزَلَ فِیَّ الْقُرْآنُ فَتَغَشّٰی رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا کَانَ یَتَغَشَّاہُ ثُمَّ سُرِّیَ عَنْہُ فَقَالَ لِی: ((یَا خُوَیْلَۃُ! قَدْ أَ نْزَلَ اللّٰہُ فِیکِ وَفِی صَاحِبِکِ۔))، ثُمَّ قَرَأَ عَلَیَّ {قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُکَ فِی زَوْجِہَا وَتَشْتَکِیْ إِلَی اللّٰہِ وَاللّٰہُ یَسْمَعُ تَحَاوُرَ کُمَا إِنَّ اللّٰہَ سَمِیعٌ بَصِیرٌ} إِلٰی قَوْلِہِ: {وَلِلْکَافِرِینَ عَذَابٌ أَ لِیمٌ} [المجادلۃ: ۱۔۴] فَقَالَ لِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مُرِیہِ فَلْیُعْتِقْ رَقَبَۃً۔))، قَالَتْ: فَقُلْتُ: وَاللّٰہِ! یَا رَسُولَ اللّٰہِ، مَا عِنْدَہُ مَا یُعْتِقُ، قَالَ: ((فَلْیَصُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ۔)) قَالَتْ: فَقُلْتُ: وَاللّٰہِ، یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّہُ شَیْخٌ کَبِیرٌ مَا بِہِ مِنْ صِیَامٍ، قَالَ: ((فَلْیُطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ۔)) قَالَتْ: قُلْتُ: وَاللّٰہِ، یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَا ذَاکَ عِنْدَہُ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَإِنَّا سَنُعِینُہُ بِعَرَقٍ مِنْ تَمْرٍ۔)) قَالَتْ: فَقُلْتُ: وَأَ نَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ! سَأُعِینُہُ بِعَرَقٍ آخَرَ، قَالَ: قَدْ أَ صَبْتِ وَأَ حْسَنْتِ فَاذْہَبِی فَتَصَدَّقِی عَنْہُ، ثُمَّ اسْتَوْصِی بِابْنِ عَمِّکِ خَیْرًا، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ، قَالَ سَعْدٌ: الْعَرَقُ الصِّنُّ۔ (مسند احمد: ۲۷۸۶۲)

۔ سیدنا خولہ بنت ثعلبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: اللہ کی قسم! اللہ تعالی نے سورۂ مجادلہ کا ابتدائی حصہ میرے اور میرے خاوند سیدنا اوس بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بارے میں نازل کیا، تفصیلیہ ہے: میں ان کی بیوی تھی، اوس بوڑھے اور ضعیف ہو گئے، جس کی وجہ سے بداخلاق ہو گئے تھے اور تنگ پڑ جاتے تھے، ایک دن میرے پاس آئے، میں نے ان سے تکرار کیا، وہ غصے میں آئے اور کہا:تو میرے اوپر میری ماں کیپشت کی مانند ہے، پھر باہر چلے گئے، کچھ دیر اپنی قوم کی مجلس میں بیٹھےرہے، پھر میرے پاس آئے اور مجھ سے صحبت کرنا چاہی، لیکن میں نے کہا: ہر گز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں خولہ کی جان ہے! تو مجھ تک رسائی حاصل نہیں کر سکے گا، تو نے تو ابھییہ کچھ کہا ہے،یہاں تک کہ اللہ تعالٰ اور اس کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فیصلہ نہ کردیں، وہ میری طرف کود پڑے، لیکن میں خود کو ان سے محفوظ کرنے میں کامیاب ہو گئی، جیسے ایک عورت اپنے بوڑھے خاوندپر غالب آ جاتی ہے، میں نے انہیں دور پھینکا اور میں باہر نکل گئی، اپنی ہمسائی سے کپڑے لیے اورنبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بیٹھ کر سارا واقعہ بیان کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے اپنے خاوند کی بد خلقی کی شکایت کرنے لگی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے خولہ! وہ تیرا چچے کا بیٹا ہے اور بوڑھا ہو گیا ہے، اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ لیکن میں اسیطرح تکرار کرتی رہی حتیٰ کہ میرے بارے میں قرآن مجید نازل ہونے لگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وہ کیفیت طاری ہو گئی، جو وحی میں ہوتی تھی، پھر وہ کیفیت ختم ہوئی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے خولہ! تیرے اور تیرے خاوند کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا حکم نازل ہوگیا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیات تلاوت کیں: {قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُکَ فِی زَوْجِہَا وَتَشْتَکِیْ إِلَی اللّٰہِ وَاللّٰہُ یَسْمَعُ تَحَاوُرَ کُمَا إِنَّ اللّٰہَ سَمِیعٌ بَصِیرٌ … … وَلِلْکَافِرِینَ عَذَابٌ أَ لِیمٌ}۔سیدنا خولہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: خاوند سے کہو کہ ایک گردن آزاد کرے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کے پاس اتنی گنجائش تو نہیں ہے کہ وہ غلام آزاد کرسکے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اس سے کہو مسلسل دو ماہ کے روزے رکھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ تو بہت بوڑھا ہے اور وہ روزے کی طاقت بھی نہیں رکھتا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اسے کہو کہ ساٹھ مسکینوں کو ایک وسق کھانا کھلا دے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بھی اس کے پاس نہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک ٹوکرا کھجوروں کا میں تعاون کر دیتا ہوں۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک ٹوکرا میں بھی مدد کر دیتی ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے بہت درست اور اچھا فیصلہ کیا ہے، اب جا اور اس کی طرف سے صدقہ کر، پھر اپنے چچے کے بیٹے سے ہمدردی کا برتائو کرنا۔ پس میں نے ایسا ہی کیا۔
Haidth Number: 8783
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۷۸۳) تخریج: اسنادہ ضعیف لجھالۃ معمر بن عبد اللہ ۔ أخرجہ ابوداود: ۲۲۱۴، ۲۲۱۵ (انظر: ۲۷۳۱۹)

Wazahat

فوائد:…یہ کل چار آیات تھیں، جو کہ درج ذیل ہیں: {قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُکَ فِی زَوْجِہَا وَتَشْتَکِیْ إِلَی اللّٰہِ وَاللّٰہُ یَسْمَعُ تَحَاوُرَ کُمَا إِنَّ اللّٰہَ سَمِیعٌ بَصِیرٌ۔ اَلَّذِیْنَیُظٰہِرُوْنَ مِنْکُمْ مِّنْ نِّسَایِــہِمْ مَّا ہُنَّ اُمَّہٰتِہِمْ اِنْ اُمَّہٰتُہُمْ اِلَّا ا وَلَدْنَہُمْ وَاِنَّہُمْ لَیَقُوْلُوْنَ مُنْکَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَزُوْرًا وَاِنَّ اللّٰہَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ۔ وَالَّذِیْنَیُظٰہِرُوْنَ مِنْ نِّسَائِہِمْ ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُوْا فَتَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّـتَـمَاسَّا ذٰلِکُمْ تُوْعَظُوْنَ بِہٖوَاللّٰہُبِمَاتَعْمَلُوْنَخَبِیْرٌ۔ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّتَمَـاسَّا فَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَاِطْعَامُ سِـتِّیْنَ مِسْکِیْنًا ذٰلِکَ لِتُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖوَتِلْکَحُدُوْدُاللّٰہِوَلِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ۔} یقینا اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو تجھ سے اپنے خاوند کے بارے میں جھگڑ رہی تھی اور اللہ کی طرف شکایت کر رہی تھی اور اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا تھا۔ بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔ وہ لوگ جو تم میں سے اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیںوہ ان کی مائیں نہیں ہیں، ان کی مائیں ان کے سوا کوئی نہیں جنھوں نے انھیں جنم دیا اور بلاشبہ وہ یقینا ایک بری بات اور جھوٹ کہتے ہیں اور بلاشبہ اللہ یقینا بے حد معاف کرنے والا، نہایت بخشنے والا ہے۔ اور وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں، پھر اس سے رجوع کر لیتے ہیں جو انھوں نے کہا، تو ایک گردن آزاد کرنا ہے، اس سے پہلے کہ وہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں،یہ ہے وہ (کفارہ) جس کے ساتھ تم نصیحت کیے جاتے ہو، اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو، پوری طرح باخبر ہے۔پھر جو شخص نہ پائے تو دو پے درپے مہینوں کا روزہ رکھنا ہے، اس سے پہلے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں، پھر جو اس کی (بھی) طاقت نہ رکھے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔ یہ اس لیے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور یہ اللہ کی حدیں ہیں اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے۔ ان آیات میں ظہار اور اس کے کفارے کا بیان ہے۔ ظہار یہ ہے کہ خاوند اپنی بیوی کو یوں کہے: اَنْتِ عَلَیَّ کَظَہْرِ اُمَّتِیْ۔ (تو مجھ پر میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے)۔ زمانۂ جاہلیت میں ظہار کو طلاق سمجھا جاتا تھا، سیدہ خولہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اسی وجہ سے سخت پریشان ہو گئی تھیں، اس وقت تک اس کی بابت کوئی حکم نازل نہیں ہوا تھا، اس لیے جب وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی کچھ توقف کیا اور وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بحث و تکرار کرتی رہیں، بالآخر یہ آیات نازل ہوئیں، جس میں اس کے مسئلہ کی وضاحت کر دی گئی۔