Blog
Books
Search Hadith

سورۂ تحریم {یَا اَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ} کی تفسیر

۔ (۸۸۰۳)۔ عن عُبَیْدِ بْنَ عُمَیْرٍیُخْبِرُ قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تُخْبِرُ: أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَمْکُثُ عِنْدَ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَیَشْرَبُ عِنْدَہَا عَسَلًا، فَتَوَاصَیْتُ أَ نَا وَحَفْصَۃُ أَ نَّ أَ یَّتَنَا مَا دَخَلَ عَلَیْہَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلْتَقُلْ: إِنِّی أَ جِدُ مِنْکَ رِیحَ مَغَافِیرَ أَ کَلْتَ مَغَافِیرَ، فَدَخَلَ عَلٰی إِحْدَاہُمَا فَقَالَتْ ذٰلِکَ لَہُ، فَقَالَ: ((بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَ عُودَ لَہُ۔)) فَنَزَلَتْ: {لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَ حَلَّ اللّٰہُ لَکَ} {إِنْ تَتُوبَا} لِعَائِشَۃَ وَحَفْصَۃَ {وَإِذْ أَ سَرَّ النَّبِیُّ إِلٰی بَعْضِ أَ زْوَاجِہِ} [التحریم: ۱۔۴] لِقَوْلِہِ: ((بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا۔)) (مسند احمد: ۲۶۳۷۷)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدہ زینب بنت حجش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس ٹھہرتے تھے اور ان کے پاس شہد پیتے تھے، میں(عائشہ) اور حفصہ دونوں نے آپس میں یہ سکیم تیار کی کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائیں، وہ یہ کہے: میںتو آپ سے مغافیر کی بوپاتی ہوں، کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہم میںسے ایک کے پاس داخل ہوئے تو اس نے وہی بات کہی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے زینب کے پاس سے شہد پیا ہے، آئندہ میں ہر گز نہ پیوں گا۔ پس یہ آیات نازل ہوئیں: {لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَ حَلَّ اللّٰہُ لَکَ}… اے نبی تو وہ کیوں حرام کرتاہے جو اللہ نے تیرے لیے حلال کیا ہے؟ {إِنْ تَتُوبَا}… اگر تم دونوںاللہ کی طرف توبہ کرو۔ یہ سیدہ عائشہ اور سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے بارے میں ہے۔ اور {وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِیُّ إِلٰی بَعْضِ أَ زْوَاجِہِ}… اور جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے پوشیدہ طور پر کوئی بات کہی۔ اس سے مراد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کییہ بات تھی: بلکہ میں نے تو شہد پیا ہے۔
Haidth Number: 8803
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۸۰۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۵۲۵۷، ۶۶۹۱، ومسلم: ۱۴۷۴ (انظر: ۲۵۸۵۲)

Wazahat

فوائد:…مغافیر ایک قسم کا پھول ہوتا ہے، جس میںبساند ہوتی ہے یہ مندرجہ ذیل آیات تھیں:{یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ تَبْتَغِیْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِکَ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔ قَدْ فَرَضَ اللّٰہُ لَکُمْ تَحِلَّۃَ اَیْمَانِکُمْ وَاللّٰہُ مَوْلٰیکُمْ وَہُوَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ۔ وَاِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِلٰی بَعْضِ اَزْوَاجِہٖحَدِیْثًا فَلَمَّا نَبَّاَتْ بِہٖوَاَظْہَرَہُاللّٰہُعَلَیْہِ عَرَّفَ بَعْضَہ وَاَعْرَضَ عَنْ بَعْضٍ فَلَمَّا نَبَّاَہَا بِہٖقَالَتْمَنْاَنْبَاَکَہٰذَاقَالَنَبَّاَنِیَ الْعَلِیْمُ الْخَبِیْرُ۔ اِنْ تَتُوْبَآ اِلَی اللّٰہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُکُمَا وَاِنْ تَظٰہَرَا عَلَیْہِ فَاِنَّ اللّٰہَ ہُوَ مَوْلٰیہُ وَجِبْرِیْلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمَلٰئِکَۃُ بَعْدَ ذٰلِکَ ظَہِیْرٌ۔} اے نبی! تو کیوں حرام کرتا ہے جو اللہ نے تیرے لیے حلال کیا ہے؟ تو اپنی بیویوں کی خوشی چاہتا ہے، اور اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ بے شک اللہ نے تمھارے لیے تمھاری قسموں کا کفارہ مقرر کر دیا ہے اور اللہ تمھارا مالک ہے اور وہی سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔ اور جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے پوشیدہ طور پر کوئی بات کہی، پھر جب اس (بیوی) نے اس بات کی خبر دے دی اور اللہ نے اس (نبی) کو اس کی اطلاع کر دی تو اس (نبی) نے (اس بیوی کو) اس میں سے کچھ بات جتلائی اور کچھ سے اعراض کیا، پھر جب اس (نبیـ) نے اسے یہ (راز فاش کرنے کی) بات بتائی تو اس نے کہا تجھے یہ کس نے بتایا ؟ کہا مجھے اس نے بتایا جو سب کچھ جاننے والا، ہر چیز سے باخبر ہے۔ اگر تم دونوں اللہ کی طرف توبہ کرو (تو بہتر ہے) کیونکہیقینا تمھارے دل (حق سے) ہٹ گئے ہیں اور اگر تم اس کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو تو یقینا اللہ خود اس کا مدد گار ہے اور جبریل اور صالح مومن اور اس کے بعد تمام فرشتے مددگار ہیں۔ اس سورت کی اِن ابتدائی آیات کے شان نزول کے بارے میں مفسرین کے مختلف اقوال ہیں، ایک واقعہ اس حدیث میں بیان کیا گیاہے۔ معلوم ہوا کہ اللہ تعالی کی حلال کردہ چیز کو حرام کرنے کا اختیار کسی کے پاس بھی نہیں ہے، حتی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھییہ اختیار نہیں رکھتے تھے۔