Blog
Books
Search Hadith

{اَلْہَاکُمْ} یعنی سورۃالتکاثر {ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ}کی تفسیر

۔ (۸۸۴۰)۔ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ {أَ لْہَاکُمُ التَّکَاثُرُ فَقَرَأَ ہَا حَتّٰی بَلَغَ لَتُسْأَ لُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیمِ} [التکاثر] قَالُوْا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! عَنْ أَ یِّ نَعِیمٍ نُسْأَ لُ، وَإِنَّمَا ہُمَا الْأَ سْوَدَانِ الْمَائُ وَالتَّمْرُ، وَسُیُوفُنَا عَلٰی رِقَابِنَا، وَالْعَدُوُّ حَاضِرٌ فَعَنْ أَ یِّ نَعِیمٍ نُسْأَ لُ؟ قَالَ: ((إِنَّ ذٰلِکَ سَیَکُونُ۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۴۰)

۔ سیدنا محمود بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیات نازل ہوئیں: {أَ لْہَاکُمُ التَّکَاثُرُ… …لَتُسْأَ لُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیمِ}لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم سے کون سی نعمتوں کے متعلق سوال ہوگا، بس پانی اور کھجور، یہ دو چیزیں تو ہماری خوراک ہے اور ہماری تلواریں ہماری گردنوں پر سجی ہوئی ہیں اور دشمن کا سامنا رہتا ہے،پس کس نعمت کے بارے میں سوال ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریبیہ نعمتیں ہو ںگی۔
Haidth Number: 8840
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۸۴۰) تخریج: حدیث حسن ۔ أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۱۳/ ۲۳۱، والطبری فی تفسیرہ : ۳۰/ ۲۸۸ (انظر: ۲۳۶۴۰)

Wazahat

فوائد:…ارشادِ باری تعالی ہے: {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ اَلْہٰکُمُ التَّکَاثُرُ۔ حَتّٰی زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ۔ کَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ۔ ثُمَّ کَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ۔ کَلَّا لَوْ تَعْلَمُوْنَ عِلْمَ الْیَقِیْنِ۔ لَتَرَوُنَّ الْجَــحِیْمَ۔ ثُمَّ لَتَرَوُنَّہَا عَیْنَ الْیَقِیْنِ۔ ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۔} … تمھیں ایک دوسرے سے زیادہ حاصل کرنے کی حرص نے غافل کر دیا۔ یہاں تک کہ تم نے قبرستان جا دیکھے۔ ہرگز نہیں، تم جلدی جان لوگے۔ پھر ہرگز نہیں، تم جلدی جان لوگے۔ ہرگز نہیں، کاش! تم جان لیتے،یقین کا جاننا۔ کہ یقینا تم ضرور جہنم کو دیکھو گے۔ پھر یقینا تم ضرور اسے یقین کی آنکھ سے دیکھ لوگے۔ پھر یقینا تم اس دن نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھے جاؤ گے۔ زیادتی کی خواہش، یہ عام ہے، مال، اولاد،اعوان و انصار اور خاندان و قبیلہ وغیرہ سب کو شام ہے، ہر وہ چیز، جس کی کثرت کے حصول کی کوشش اور خواہش اسے اللہ کے احکام اور آخرت سے غافل کر دے، یہاں اللہ تعالی اسی کمزوری کوبیان کر رہا ہے، جس میں انسانوں کی اکثریت ہردور میںمبتلا رہی ہے۔