Blog
Books
Search Hadith

سورۃ النصر اس چیز کا بیان کہ سورۂ نصر، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے اعلان کے لیے نازل ہوئی

۔ (۸۸۵۱)۔ (وَعَنْہُ اَیًضًا) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ یَأْذَنُ لِأَ ہْلِ بَدْرٍ وَیَأْذَنُ لِی مَعَہُمْ، فَقَالَ بَعْضُہُمْ: یَأْذَنُ لِہٰذَا الْفَتٰی مَعَنَا وَمِنْ أَ بْنَائِنَا مَنْ ہُوَ مِثْلُہُ، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّہُ مَنْ قَدْ عَلِمْتُمْ، قَالَ: فَأَ ذِنَ لَہُمْ ذَاتَ یَوْمٍ، وَأَ ذِنَ لِی مَعَہُمْ، فَسَأَ لَہُمْ عَنْ ہٰذِہِ السُّورَۃِ {إِذَا جَائَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ} فَقَالُوْا: أَ مَرَ نَبِیَّہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا فُتِحَ عَلَیْہِ أَ نْ یَسْتَغْفِرَہُ وَیَتُوبَ إِلَیْہِ، فَقَالَ لِی: مَا تَقُولُ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ! قَالَ: قُلْتُ: لَیْسَتْ کَذٰلِکَ وَلٰکِنَّہُ أَ خْبَرَ نَبِیَّہُ عَلَیْہِ الصَّلَاۃ وَالسَّلَامُ بِحُضُورِ أَ جَلِہِ، فَقَالَ: {إِذَا جَائَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ} فَتْحُ مَکَّۃَ {وَرَأَ یْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِی دِینِ اللّٰہِ أَ فْوَاجًا} فَذٰلِکَ عَلَامَۃُ مَوْتِکَ {فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ إِنَّہُ کَانَ تَوَّابًا} فَقَالَ لَہُمْ: کَیْفَ تَلُومُونِی عَلٰی مَا تَرَوْنَ۔ (مسند احمد: ۳۱۲۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بدر والوں کو اپنی مجلس میں بیٹھنے کی اجازت دے رکھی تھی اور مجھے بھی ان کے ساتھ اجازت دی تھی، بعض لوگوں نے اعتراض کیا اورکہا: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس نوجوان کو ہمارے ساتھ بیٹھنے کی اجازت دے دیتے ہیں،حالانکہ اس جیسے ہمارے بیٹے بھی ہیں، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم جانتے ہو کہ یہ کون ہے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک دن ان لوگوں کو بھی بلایا اور مجھے بھی اور ان سے سورۂ نصر کی تفسیر کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم دیا ہے کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر مکہ فتح ہو جائے، تو توبہ و استغفار کریں۔ مجھ سے کہا: اے ابن عباس! تمہاری کیا رائے ہے؟ میں نے کہا:میں اس طرح کا نظریہ نہیں رکھتا، بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے ذریعے اپنے نبی کو خبر دی ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کا وقت آ چکا ہے، {إِذَا جَائَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ} یعنی فتح مکہ، {وَرَأَ یْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِی دِینِ اللّٰہِ أَ فْوَاجًا} یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موت کی علامت ہے، {فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ إِنَّہُ کَانَ تَوَّابًا}، پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: ہاں جی، تم یہ (ابن عباس علمی لیاقت) دیکھ کر مجھے کیسے ملامت کرتے ہو۔
Haidth Number: 8851
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۸۵۱) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۲۹۴، ۴۹۷۰ (انظر: ۳۱۲۷)

Wazahat

فوائد:…یہ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی فقاہت تھی، اس میں کوئی شک نہیں کہ سورۂ نصر میں تحمید، تسبیح اور استغفار کا حکم دیا گیا ہے، لیکن اس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کی خبر بھی ہے، کیونکہ اس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حیات ِ مبارکہ کا مقصد پورا ہوتا ہوا بیان کیا گیا ہے۔