Blog
Books
Search Hadith

غسل میں سر دھونے کی کیفیت اور بالوں کو کھولنے کا بیان

۔ (۸۹۰)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ قَالَتْ: کُنَّا أَزْوَاجَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْرُجْنَ مَعَہُ عَلَیْہِنَّ الضِمَادُ یَغْتَسِلْنَ فِیْہِ وَیَعْرَقْنَ لَا یَنْہَاہُنَّ عَنْہُ مُحِلَّاتٍ وَلَا مُحَرِمَاتٍ۔ (مسند أحمد: ۲۵۵۷۶)

سیدہ عائشہ ؓ کہتی ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیویاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ سفر پر نکلتی تھیں،ہم نے سروں پر لیپ کیا ہوتا تھا، اسی حالت میں ہم غسل کرتی تھیں اور پسینہ بھی آتا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہم کو منع نہیں کرتے تھے، ہماری یہ کیفیت حالت ِ احرام میں بھی ہوتی تھی اور احرام کے بغیر بھی۔
Haidth Number: 890
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۰) تخریج: اسنادہ صحیح۔ أخرجہ ابوداود: ۱۸۳۰ (انظر: ۲۵۰۶۲)

Wazahat

فوائد:… جب امام اسحاق نے یہ روایت بیان کی تو انھوں نے اس کے آخر میں یہ زیادتی کی: وَالضَّمَادُ ھُوَ السُّکُّ۔…… ضماد سے مراد ایک قسم کی مشک ملی ہوئی خوشبو ہے۔ مسند احمد (۲۴۵۰۲) میں اس روایت کے الفاظ یہ ہیں: سیدہ عائشہ ؓکہتی ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نکلتی تھیں، جبکہ ہم احرام سے پہلے اپنے سروں کو لیپ کر لیتی تھیں، پھر اِس سمیت غسل کرتی رہتی تھیں اور ہم کو پسینہ آتا رہتا تھا اور پھر ہم غسل کرتی تھیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہم کو منع نہیں کرتے تھے۔ معلوم ہوا کہ اس حدیث کا تعلق غسل جنابت سے نہیں ہے۔ حدیث نمبر ۸۹۰ میں تو صاف آ رہا ہے کہ احرام اور غیر احرام حالت میں وہ غسل کرتی تھیں اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ان کو منع نہیں کرتے تھے۔ فوائد میں مذکور حدیث میں احرام کی حالت کا ذکر ہے اور متن میں مذکور حدیث میں احرام کے علاوہ حالت کا ذکر بھی ہے۔ اس لیے ازواج مطہرات کے غسل کرنے کو عموم پر محمول کرنا چاہیے۔ نتیجہ یہ ہے کہ سر کو لیپ کیا ہوا ہو تو غسل کیا جا سکتا ہے۔ خواہ وہ غسل جنابت ہو یا عام غسل۔ غسل جنابت کے لیے بالوں کو کھولنا یا لیپ کو اتارنا ضروری نہیں۔ (عبداللہ رفیق)