Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی رائے کا بیان کہ معوذ تین کتاب اللہ میںسے نہیںہیں، نیز اس رائے کے غیر مقبول ہونے کا بیان

۔ (۸۸۸۰)۔ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: قُلْتُ لِأُبَیِّ بْنِ ََََ کَعْبٍ: إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ لَا یَکْتُبُ الْمُعَوِّذَتَیْنِ فِی مُصْحَفِہِ، فَقَالَ: أَشْہَدُ أَ نَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَ خْبَرَنِی أَ نَّ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلَام قَالَ لَہُ: {قُلْ أَ عُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} فَقُلْتُہَا، فَقَالَ: {قُلْ أَ عُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} فَقُلْتُہَا فَنَحْنُ نَقُولُ: مَا قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۱۵۰۵)

۔ زر بن حبیش کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابی بن کعب سے کہا کہ سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو معوذ تین کو اپنے مصحف میں نہیں لکھتے،انھوں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یہ خبر دی کہ سیدنا جبریل علیہ السلام نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: {قُلْ أَ عُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ}،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس میں نے کہہ دیا، جبریل نے کہا: {قُلْ أَ عُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ}، پس میں نے کہہ دیا، سو ہم بھی اسی طرح کہتے ہیں، جیسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا۔
Haidth Number: 8880
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۸۸۰) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ ابن حبان: ۷۹۷ (انظر: ۲۱۱۸۶)

Wazahat

فوائد:…اس مقام پر جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے، صحابۂ کرام اس حقیقت پر متفق تھے کہ سورۂ فلق اور سورۂ ناس قرآن مجید کا حصہ ہیں، انھوں نے ان کو ان مصاحف میں لکھا تھا، جن کو ساری اسلامی خلافت میں بھیجا گیا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا نماز میں ان سورتوں کی تلاوت کرنا ثابت ہے، صرف سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کییہ رائے ہے، ممکن ہے کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز میں ان کی تلاوت کرتے ہوئے نہ سنا ہو، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دم کے لیے اور پناہ مانگنے کے لیے ان سورتوں کو پڑھا کرتے تھے، اس وجہ سے ممکن ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو دم سے متعلقہ دعائیں سمجھ لیا ہو۔ امام بزار نے کہا: کسی صحابی نے سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اس رائے پر ان کی متابعت نہیں کی، جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے صحیح ثابت ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز میں ان کی تلاوت کی ہے۔ دیگر شرعی مسائل میں بھی صحابۂ کرام میں اس قسم کی مثالیںموجود ہیں، جیسے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا کہ جو آدمییہ بیان کرے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ہے، ان کی تصدیق نہ کی جائے، جبکہ دوسرے صحابی بیان کرتے ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ہے، یہ ایک مسلمہ قانون ہے کہ مثبت کو منفی پر مقدم کیا جاتا ہے۔