Blog
Books
Search Hadith

سورۃ الفلق سورۃ الفلق کی فضیلت اور تفسیر کا بیان

۔ (۸۸۸۱)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَتْ: اَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِیَدِیْ فَاَرَانِی الْقَمَرَ حَتّٰی طَلَعَ فَقَالَ: ((تَعَوِّذِیْ بِاللّٰہِ مِنْ شَرِّ ھٰذَا الْغَاسِقِ اِذَا وَقَبَ۔)) (مسند احمد: ۲۶۲۳۰)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے چاند کو طلوع ہوتے ہوئے دکھایا اور فرمایا: تو اللہ کی پناہ طلب کر اس غاسق کے شرّ سے، جب اس کی تاریکی پھیل جائے۔
Haidth Number: 8881
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۸۸۱) تخریج: اسنادہ حسن ۔ أخرجہ الطیالسی: ۱۴۸۶، وابویعلی: ۴۴۴۰، والحاکم: ۲/ ۵۴۰ (انظر: ۲۵۷۱۱)

Wazahat

فوائد:…امام مبارکپوری ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے کہا: غاسق سے مراد چاند یا رات ہے، جب سرخی غروب ہو جائے، جب چاند کو گرہن لگتا ہے، اس وقت بھی وقب کا لفظ بولا جاتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چاند گرہن سے پناہ مانگنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ اللہ تعالی کی ایسی نشانی ہے، جو مصیبت و آزمائش پر دلالت کرتی ہے۔ دوسرا معنییہ ہے کہ غاسق سے مراد رات ہے، جب مشرق کی طرف اس کا اندھیرا چھا جائے، رات سے پناہ مانگنے کی وجہ یہ ہے کہ رات کو آفات کا انتشار عام ہوتا ہے، ایک قول کے مطابق غاسق سے مراد ثریا ستارہ ہے، جب وہ گر جائے اور غروب ہو جائے، ابن جریر نے اپنی تفسیر میں کہا: میرے نزدیک بہتر بات یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غاسق کے شرّ سے پناہ طلب کریں، جب رات اندھیروں میں داخل ہو تی ہے تو اس کو غاسق کہتے ہیں، جب ستارہ غروب ہوتا ہے تو اس کو غاسق کہتے ہیں اور جب چاند چھا جائے تو اس کو بھی غاسق کہتے ہیں، پس غاسق کی تخصیص نہ کی جائے، بلکہ اس کو عام رکھ کر اس سے پناہ مانگی جائے۔ (ملخص از: تحفۃ الاحوذی: ۹/ ۲۱۳)