Blog
Books
Search Hadith

نیت کے بارے میں باب

۔ (۸۸۸۹)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا اَنْزَلَ اللّٰہُ بِقَوْمٍ عَذَابًا اَصَابَ مَنْ کَانَ فِیْھِمْ ثُمَّ بُعِثُوْا عَلٰی اَعْمَالِھِمْ۔)) (مسند احمد: ۵۸۹۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی قوم پر عذاب نازل کرتے ہیں، تو اس میں جو افراد بھی ہوں، سب اس عذاب میں مبتلا ہو جاتے ہیں، پھر ان کو ان کے اعمال کے مطابق اٹھایا جائے گا۔
Haidth Number: 8889
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۸۸۹) تخریج:أخرجہ البخاری: ۷۱۰۸، ومسلم: ۲۸۷۹ (انظر: ۵۸۹۰)

Wazahat

فوائد:… دراصل ان احادیث میں اس آیت کی طرف اشارہ ہے: { وَاتَّقُوْا فِتْنَۃً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْکُمْ خَاصَّۃً} … اور تم ایسے وبال سے بچو کہ جو خاص کر صرف ان ہی لوگوںپرواقع نہیں ہو گا، جو تم میں سے گناہوں کے مرتکب ہوں گے۔ :(سورۂ انفال: ۲۵) ان نصوص کا مفہوم یہ ہے کہ جب فرمانبردار لوگ عذاب کے آنے تک نافرمانوں میں ٹھہرے رہتے ہیں تو پھر وہ آنے والے عذاب سے بچ نہیں سکتے، ہاں اگر وہ اِس عذاب کے آنے سے پہلے نکل جائیں تو وہ بچ جائیں گے، یہ ایسے ہی ہے، جیسے سابقہ انبیاء پر ایمان لانے والے لوگ عذاب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی وحی کی روشنی میں اپنے نبیوں کے ساتھ نکل جاتے تھے۔ واللہ اعلم