Blog
Books
Search Hadith

نفس کی گفتگو یعنی دل کے خیالات اور شیطان کے وسوسے اور اللہ تعالیٰ کا اس کو معاف کر دینے کا بیان

۔ (۸۹۰۲)۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَحَجَّاجٌ، قَالا: ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ، وَمَنْصُوْرٍ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّھُمْ قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّا نُحَدِّثُ اَنْفُسَنَا بِالشَّیْئِ، لَاَنْ یَّکُوْنَ اَحَدُنَا حُمَمَۃً اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ اَنْ یَّتَکَلَّمَ بِہٖ،قَالَ: فَقَالَ اَحَدُھُمَا: ((اَلْحَمْدُ ِللّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَقْدِرْ مِنْکُمْ (یَعْنِی الشَّیْطَانَ) اِلَّا عَلَی الْوَسْوَسَۃِ۔)) وقَالَ الْآخَرُ: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ رَدَّ اَمْرَہُ اِلٰی الْوَسْوَسَۃِ۔)) (مسند احمد: ۳۱۶۱)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ صحابہ نے کہا:اے اللہ کے رسول! ہمیں ایسے ایسے خیالات آ جاتے ہیں کہ ان کے بارے میں گفتگو کرنے کی بہ نسبت یہ چیز ہمیں زیادہ پسند ہے کہ ہم کوئلہ بن جائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ساری تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جس نے اِس شیطان کو صرف وسوسہ ڈالنے کی طاقت دی ہے۔ ایک راوی کے الفاظیہ ہیں: سب تعریف اس اللہ کے لیے ہے کہ جس نے شیطان کے معاملے کو وسوسے کی طرف لوٹا دیا ہے۔
Haidth Number: 8902
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۰۲) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین، أخرجہ ابوداود: ۵۱۱۲، وأخرجہ بنحوہ النسائی: ۶۶۸ (انظر: ۳۱۶۱)

Wazahat

Not Available