Blog
Books
Search Hadith

نفس کی گفتگو یعنی دل کے خیالات اور شیطان کے وسوسے اور اللہ تعالیٰ کا اس کو معاف کر دینے کا بیان

۔ (۸۹۰۴)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تُجُوِّزَ لِاُمَّتِیْ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: اِنَّ اللّٰہَ تَجَاوَزَ لِاُمَّتِیْ) عَمَّا حَدَّثَتْ فِیْ اَنْفُسِھَا اَوْ وَسْوَسَتْ بِہٖاَنْفُسُھَامَالَمْتَعْمَلْبِہٖاَوْتَکَلَّمْبِہٖ۔)) (مسنداحمد: ۷۴۶۴)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے میری امت کے لیے ان امور کو بخش دیا ہے کہ جن کا ان کو خیال آتا ہے یا وسوسہ پڑ جاتا ہے، لیکن اس وقت تک جب تک وہ ان پر عمل نہ کرے یا ان کے بارے میں کلام نہ کرے۔
Haidth Number: 8904
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۰۴) تخریج:أخرجہ البخاری: ۲۵۲۸، ۶۶۶۴، ومسلم: ۱۲۷ (انظر: ۷۴۷۰)

Wazahat

فوائد:… اَلْوَسْوَسَۃ: لغوی معنی: محسوس نہ ہونے والی حرکت یا پوشیدہ آواز، جیسے زیور وغیرہ کی ہلکی جھنکار۔ اصطلاحي تعریف: شیطان کا انسان کو ورغلانے، بہکانے اور نیکی سے ہٹا کر بدی پر ابھارنے کا نام ہے، یعنی وسوسہ شیطان کی طرف سے انسان کے دل میں خدا کی طرف سے اسے دی گئی قدرت کے تحت پیدا کردہ شرّ اور معصیت کا خیال و ارادہ ہے، جو شیطان کی مسلسل جدو جہد کے باعث صرف ارادہ ہی نہیں رہتا ، قصد ِ محکم اور عزیمت ِ جازمہ بن جاتا ہے، اس لیے تمام معصیتوں اور گناہوں کی جڑ یہی وسوسہ ہے،جس سے سورۂ ناس میںپناہ مانگنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ یہ وسوسہ اس وقت تک معاف ہے، جب تک یہ محض خیال کی شکل میں رہے ۔ ان احادیث ِ مبارکہ کا تعلق حدیث نمبر (۸۹۰۰)میںبیان کیے گئے پہلے مرتبے سے ہے، ایسا خیال کفر اور دوسرے کبیرہ گناہوں سے متعلق بھی ہو سکتاہے۔