Blog
Books
Search Hadith

اعمال میں میانہ روی اور اعتدال کا بیان

۔ (۸۹۲۲)۔ عَنْ مُجَاھِدٍ، قَالَ: دَخَلْتُ اَنَا وَیَحْيٰبْنُ جَعْدَۃَ عَلٰی َرجُلٍ مِّنِ الْاَنْصَارِ مِنْ اَصْحَابِ الرَّسُوْلِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ذَکَرُوْا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَوْلَاۃً لِبَنِیْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالُوْا: اِنَّھَا تَقُوْمُ اللَّیْلَ وَتَصُوْمُ النَّھَارَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لٰکَنِّیْ اَنَا اَنَامُ وَاُصَلِّیْ، وَاَصُوْمُ وَاُفْطِرُ، فَمَنِ اقْتَدٰی بِیْ فَہُوَ مِنِّیْ، وَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ، اِنَّ لِکُلِّ عَمَلٍ شِرَّۃً ثُمَّ فَتْرَۃً، فَمَنْ کَانَتْ فَتْرَتُہُ اِلٰی بِدْعَۃٍ فَقَدْ ضَلَّ، وَمَنْ کَانَتْ فَتْرَتُہُ اِلٰی سُنَّۃٍ فَقَدِ اھْتَدٰی۔)) (مسند احمد: ۲۳۸۷۰)

۔ مجاہد کہتے ہیں: میں اور یحییٰ بن جعدہ ایک انصاری صحابی کے پاس گئے، انھوں نے کہا: ایک دفعہ یوں ہوا کہ صحابہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بنی عبد المطلب کی ایک لونڈی کا اس طرح ذکر کیا کہ وہ رات کو قیام کرتی ہے اور دن کو روزہ رکھتی ہے، یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لیکن میں تو سوتا بھی ہوں اور نماز بھی پڑھتا ہوں اور روزہ بھی رکھتا ہوں اورچھوڑ بھی دیتا ہوں، پس جس نے میری پیروی کی، وہ مجھ سے ہے اور جس نے میری سنت سے منہ پھیر لیا، وہ مجھ سے نہیں ہے، ہر عمل کی حرص، شدت اور افراط تو ہوتی ہے، لیکن پھر سکون اور تھماؤ بھی ہوتا ہے، پس جس کا تھماؤ بدعت کی طرف لے جائے گا، وہ گمراہ ہو جائے گا اور جس کا ٹھہرائو سنت کی طرف لے جائے گا، وہ ہدایت پا جائے گا۔
Haidth Number: 8922
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۲۲) تخریج:اسنادہ صحیح، أخرجہ الطحاوی فی شرح مشکل الآثار : ۱۲۳۹، والطبرانی فی الکبیر : ۲۱۸۶ (انظر: ۲۳۴۷۴)

Wazahat

فوائد:… حدیث ِ مبارکہ کے آخری حصہ کی وضاحت حدیث نمبر (۸۹۰۷) میں ہو چکی ہے۔