Blog
Books
Search Hadith

اعمال میں میانہ روی اور اعتدال کا بیان

۔ (۸۹۲۵)۔ وَعَنْہَا اَیْضًا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَیَّ خُوَیْلَۃُ بِنْتُ حَکِیْمِ بْنِ اُمَیَّۃَ بْنِ حَارِثَۃَ بْنِ الْاَوْقَصِ السُّلَمِیِّۃُ، وَکَانَتْ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُوْنٍ، قَالَتْ: فَرَاٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَذَاذَۃَ ھَیْئَتِھَا، فَقَالَ لِیْ: ((یَا عَائِشَۃُ! مَا اَبَذَّ ھَیْئَۃَ خُوَیْلَۃَ؟)) قَالَتْ: فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِمْرَاَۃٌ لا زَوْجَ لَھَا، یَصُوْمُ النَّھَارَ وَیَقُوْمُ اللَّیْلَ، فَہِیَ کَمَنْ لَا زَوْجَ لَھَا، فَتَرَکَتْ نَفْسَھَا وَاَضَاعَتْھَا، قَالَتْ: فَبَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلٰی عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُوْنٍ، فَجَائَ ہُ فَقَالَ: ((یَاعُثْمَانُ، اَرَغْبَۃً عَنْ سُنَّتِیْ؟)) قَالَ: فَقَالَ: لا، وَاللّٰہِ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! وَلٰکِنْ سُنَّتَکَ اَطْلُبُ، قَالَ: ((فَاِنِّیْ اَنَامُ وَاُصَلِّیْ، وَاَصُوْمُ وَاُفْطِرُ، وَاَنْکِحُ النِّسَائَ، فَاتَّقِ اللّٰہَ یَاعُثْمَانُ! فَاِنَّ لِاَھْلِکَ عَلَیْکَ حَقًّا، فَصُمْ وَاَفْطِرْ، وَصَلِّ وَنَمْ۔)) (مسند احمد: ۲۶۸۳۹)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: سیدہ خویلہ بنت حکیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا میرے پاس آئیں، وہ سیدنا عثمان بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی تھیں، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی پراگندہ حالت دیکھی تو فرمایا: عائشہ! کس چیز نے خویلہ کی حالت کو اتنا بگاڑ دیا ہے؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس عورت کا کوئی خاوند نہیں، اس بات کی تفصیلیہ ہے کہ اس کا خاوند دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو نماز پڑھتا ہے اور (اپنی بیوی کی طرف کوئی توجہ نہیں کرتا) تو یہ ایسی ہی ہو گئی کہ ا س کا کوئی خاوند ہی نہیں ہے، اس لیے اس نے اپنے نفس کو چھوڑ دیا ہے اور اس کو ضائع کر دیا ہے۔ یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عثمان بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلایا، پس جب وہ آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عثمان! کیا میری سنت سے اعراض کر رہے ہو؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! بلکہ میں آپ کی سنت کا ہی طلبگار ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس بیشک میں سوتا بھی ہوں اور نماز بھی پڑھتا ہوں، روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں۔ اے عثمان! اللہ تعالیٰ سے ڈر جا، پس بیشک تجھ پر تیرے اہل کا بھی حق ہے، اس لیے روزہ بھی رکھ اور افطار بھی کر اور نماز بھی پڑھ اور سویا بھی کر۔
Haidth Number: 8925
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۲۵) تخریج:اسنادہ حسن، أخرجہ ابوداود: ۱۳۶۹ (انظر: ۲۶۳۰۸)

Wazahat

فوائد:… ضرورت اس بات کی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تمام عبادات اور معاملات کو سامنے رکھا جائے، ایک طرف آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جہادی لشکر ترتیب دیتے وقت جہاد میں شرکت کرنے کی ترغیب دلا رہے ہیں، دوسری طرف اس لشکر میںشرکت کے خواہشمند کو یہ حکم دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ وہ جہاد میں شرکت کرنے کے بجائے اپنے بوڑھے والدین کی خدمت کرے۔ یقین مانیں کہ اس دنیا میں سب سے بڑی مہم یہ ہے کہ آدمی نے اپنی زندگی میں دینِ کامل پر عمل کیسے کرنا ہے، اللہ تعالیٰ کی عبادات کا حق، حج و عمرہ کے تقاضے، جہاد میں شرکت، والدین کا حق، بیوی بچوں کے حقوق، ہمسائیوں کے حقوق، حصولِ رزق کے لیے محنت،مہمان کی میزبانی کے لیے وقت اور خرچ، فوتگیوں اور شادیوں کے معاملات… ۔ ایک دن ایک اچھا خاصا دین دار اور با شرع آدمی اپنے بھائی کے ولیمے میں اس قدر مصروف ہو گیا کہ نمازِ عصر فوت ہو گئی، ایک دن ایک مستقل نمازی ایک نماز میں غائب تھا، جب اس سے سبب دریافت کیا گیا تو اس نے کہا کہ مہمان آئے ہوئے تھے۔ در حقیقتیہ لوگ افراط و تفریطمیں مبتلا ہیں اور اسلام کی حقیقی روح کو سمجھنے سے عاری ہیں، ہماری زندگیاں بیت گئیں اورہم اپنے اسلامی نظام الاوقات مقرر نہ کر سکے، وہ ولیمہ کرنے کی توفیق ہی ہوئی، جو کئی لوگوں کی نمازِ عصر سے محرومی کا سبب بنی، جن مہمانوں کی وجہ سے نمازیں متاثر ہو جائیں، وہ مہمان ہوتے ہیںیا شیطان۔ کیا ولیمہ اور میزبانی کی سنت کا تقاضا یہ ہے کہ نماز سے غفلت برت کر اللہ تعالیٰ کی بغاوت کر دی جائے۔