Blog
Books
Search Hadith

وعظ ونصیحت میںمیانہ روی اختیار کرنے کا بیان

۔ (۸۹۳۱)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، قَالَتْ: رَخَّصَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ اَمْرٍ، فَتَنَزَّہَ عَنْہُ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، فَبَلَغَ ذٰلِکَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَغَضِبَ، حَتّٰی بَانَ الْغَضْبُ فِیْ وَجْھِہِ ثُمَّ قَالَ: ((مَا بَالُ قَوْمٍ یَرْغَبُوْنَ عَمَّا رُخِّصَ لِیْفِیْہِ، فَوَاللّٰہِ! لَاَنَا اَعْلَمُھُمْ بِاللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَاَشَدُّھُمْ لَہٗخَشْیَۃً۔)) (مسند احمد: ۲۴۶۸۳)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک کام میں کوئی رخصت دی، لیکن بعض لوگوں نے اس کو قبول کرنے سے گریز کیا، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اتنے غصے ہو گئے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے پر غصہ نظر آنے لگا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ اس چیز سے اعراض کر رہے ہیں، جس میں مجھے (بھی) رخصت دی گئی ہے، اللہ کی قسم! لوگوں میں اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ جاننے والا اور سب سے زیادہ اس سے ڈرنے والا میں ہوں۔
Haidth Number: 8931
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۳۱) تخریج:أخرجہ البخاری: ۶۱۰۱، ۷۳۰۱، ومسلم: ۲۳۵۶(انظر: ۲۴۱۸۰)

Wazahat

فوائد:… نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی ذات کی معرفت رکھنے والے اور اس معرفت کے تقاضے پورے کرنے والے تھے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے تمام افعال و اعمال و اقوال سر آنکھوں پر۔ یہ خطرناک چیز ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رخصت دیں اور لوگ اس کے بارے میں تردّد میں پڑ جائیں۔