Blog
Books
Search Hadith

وعظ ونصیحت میںمیانہ روی اختیار کرنے کا بیان

۔ (۸۹۳۳)۔ عَنْ شَقِیْقٍ، قَالَ: کُنَّا نَنْتَظِرُ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فِی الْمَسْجِدِ، یَخْرُجُ عَلَیْنَا فَجَائَ یَزِیْدُ بْنُ مُعَاوِیَۃَیَعْنِیْ النَّخْعِیَّ قَالَ: فَقَالَ: اَلاَ اَذْھَبُ فَاَنْظُرُ، فَاِنْ کَانَ فِی الدَّارِ لَعَلِّیْ اَنْ اُخْرِجَہُ اِلَیْکُمْ، فَجَائَ نَا فَقَامَ عَلَیْنَا فَقَالَ: اِنَّہٗلَیُذَکِّرُ لِیْ مَکَانُکُمْ فَمَا آتِیْکُمْ کَرَاھِیَۃَ اَنْ اُمِلَّکُمْ، لَقَدْ کَانَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَۃِ کَرَاھِیَۃَ السَّآمَۃِ عَلَیْنَا۔ (مسند احمد: ۳۵۸۷)

۔ شقیق کہتے ہیں: ہم مسجد میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا انتظار کر رہے تھے، انھوں نے ہمارے پاس آنا تھا، اتنے میںیزید بن معاویہ نخعی آ گئے اور کہا: کیا میں خود ان کی طرف چلا جاؤں اور ان کو دیکھوں، اگر وہ گھر میں ہوئے تو ان کو تمہاری طرف لے آنا میری ذمہ داری ہو گی، پس سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور ہمارے پاس کھڑے ہو کر کہا: مجھے تمہارا مقام و مرتبہ یاد آ رہا تھا، لیکن بات یہ ہے کہ میں اس لیے تمہارے پاس نہیں آتا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم اکتا جاؤ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے اکتا جانے کو ناپسند کرتے ہوئے وعظ و نصیحت کرنے میں ہمارا خیال رکھتے تھے۔
Haidth Number: 8933
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۳۳) تخریج:أخرجہ البخاری: ۶۸، ۶۴۱۱، ومسلم: ۲۸۲۱(انظر: ۳۵۸۷)

Wazahat

فوائد:… نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر روز خطاب نہیں کرتے تھے، بلکہ وعظ و نصیحت کے معاملے میں سامعین کی دلچسپی اور اکتاہٹ کا خیال رکھتے تھے، موجودہ دور کے مُصلح حضرات اور واعظین اس قسم کی مصلحت اور دانائی کا لحاظ نہیں کرتے اور پھر عوام سے یہ شکوہ رکھتے ہیں کہ شرعی مسائل سننے میںدلچسپی نہیں رکھتے۔ اگرچہ احوال و اشخاص میں فرق ہوتا ہے، پھر بھی خطباء حضرات کو چاہیے کہ وہ لوگوں کی مستعدی اور شوق کا خیال رکھیں۔ لیکن عوام الناس کو بھی چاہیے کہ وہ صحابۂ کرام کی طرح قرآن و حدیث کے بیانات سننے کا شوق پیدا کریں اور ایسے دروس کی تلاش اور حرص میں رہیں۔