Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا بیان

۔ (۸۹۳۷)۔ عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہٗسَمِعَالنَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَقُصُّ عَلَی الْمِنْبَرِ: {وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہِ جَنَّتَانِ۔} فَقُلْتُ: وَاِنْ زَنٰی وَاِنْ سَرَقَ؟ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الثَّانِیَۃَ: {وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہِ جَنَّتَانِ۔} فَقُلْتُ الثَّانِیَۃَ: وَاِنْ زَنٰی وَاِنْ سَرَقَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الثَّالِثَۃَ: {وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ َربِّہِ جَنَّتَانِ۔} فَقُلْتُ الثَّالِثَۃَ: وَاِنْ زَنٰی وَاِنْ سَرَقَ یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ!؟ قَالَ: ((نَعَمْ، وَاِنْ رَغِمَ اَنْفُ اَبِی الدَّرْدَائِ۔)) (مسند احمد: ۸۶۶۸)

۔ سیدنا ابو درداء سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منبر پر یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا: {وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہِ جَنَّتَانِ۔}… اور جو آدمی اپنے ربّ کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا، اس کے لیے دو باغات ہیں۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! اگرچہ وہ زنا بھی کرے اور چوری بھی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسری دفعہ فرما دیا کہ اور جو آدمی اپنے ربّ کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا، اس کے لیے دو جنتیں ہیں۔ میں نے بھی دوسری دفعہ کہہ دیا: اے اللہ کے رسول! اگرچہ وہ زنا اور چوریبھی کرے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسری دفعہ وہی آیت پڑھتے ہوئے فرمایا: اور جو آدمی اپنے ربّ کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا، اس کے لیے دو باغات ہیں۔ اُدھر میں نے بھی تیسری دفعہ وہی سوال کر دیا کہ اے اللہ کے رسول! اگرچہ وہ زنا بھی کرے اور چوری بھی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں اور اگرچہ ابو درداء کا ناک خاک آلود ہو جائے۔
Haidth Number: 8937
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۳۷) تخریج:اسنادہ صحیح، أخرجہ النسائی فی الکبری : ۱۱۵۶۰ (انظر: ۸۶۸۳)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث میں اللہ کے خوف کی فضیلت بیان کی گئی ہے، زنا اور چوری کی اجازت نہیں دی گئی، بہتر یہ ہے کہ جس حدیث ِ مبارکہ میں کسی چیز کی فضیلتیا مذمت بیان ہو رہی ہو تو اس کے موضوع کو سمجھ کر فضیلت والی چیز کو اپنایا جائے اور مذمت والی چیز سے اجتناب کیاجائے، مزید دیکھیں حدیث نمبر (۵۴۲۸) اللہ تعالیٰ کا خوف اور خشیت ِ الٰہی ہی ایسا تصور ہے، جس کی وجہ سے نیکیوں کو سرانجام دینا اور برائیوں سے اجتناب کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے، سینکڑوں آیات و احادیث میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی فضیلت بیان کی گئی اور اس کا درس دیا گیا ہے، ذیل میں اللہ تعالیٰ کے خوف پر آمادہ کرنے والے چند ایک خوبصورت اقوال بیان کیے جاتے ہیں،یہ اقوال (جامع العلوم والحکم: ۱/ ۱۶۲) سے نقل کیے گئے ہیں: وہب بن ورد ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌نے کہا: خَفِ اللّٰہَ عَلٰی قَدْرِ قُدْرَتِہٖعَلَیْکَ وَاسْتَحْیِ مِنْہُ عَلٰی قَدْرِ قُرْبِہٖمِنْکَ۔…اللہتعالیٰ سے اتنا ڈر، جتنی اس کو تجھ پر قدرت حاصل ہے اور اس سے اتنا شرما، جتنا وہ تیرے قریب ہے۔ ایک آدمی نے وہب بن ورد ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌سے کہا: آپ مجھے نصیحت کریں، انھوں نے کہا: اِتَّقِ اللّٰہَ أَنْ یَکُوْنَ أَہْوَنَ النَّاظِرِیْنَ إِلَیْکَ۔ … اللہ تعالیٰ سے اس چیز سے ڈر جا کہ تجھے دیکھنے والوں میں سے سب سے کم وقعت والا اللہ تعالیٰ ہو۔ یعنی ایسا نہ ہو کہ لوگوں کے سامنے تو تو برائی کرنے سے بچے اور جب تو اکیلا ہو تو اللہ تعالیٰ کا کوئی لحاظ رکھے بغیر اس برائی کا اجتناب کر دے، اس کا مطلب یہ ہو گا کہ جو اہمیت لوگوں کو دی جا رہی ہے، وہ اللہ تعالیٰ کو نہیں دی جا رہی۔ سلف صالحین میں سے ایک نے کہا: ابْنَ آدَمَ إِنْ کُنْتَ حَیْثُ رَکِبْتَ الْمَعْصِیَۃَ لَمْ تَصِفْ لَکَ مِنْ عَیْنٍ نَاظِرَۃٍ إِلَیْکَ فَلَمَّا خَلَوْتَ بِاللّٰہِ وَحْدَہٗصِفْتَلَکَمَعْصِیَتہً وَلَمْ تَسْتَحْیِ مِنْہٗحَیَائَ کَ مِنْ بَعْضِ خَلْقِہٖمَاأَنْتَ إِلاَّ أَحَدُ رَجُلَیْنِ إِنْ کُنْتَ ظَنَنْتَ أَنَّہٗلَایَرَاکَ فَقَدْ کَفَرْتَ وَإِنْ کُنْتَ عَلِمْتَ أَنَّہٗیَرَاکَ فَلَمْ یَمْنَعْکَ مِنْہٗمَامَنَعَکَمِنْأَضْعَفِخَلْقِہٖلَقَدِاجْتَرَأْتَ۔…اےابنآدم! جبتونےبرائی کا ارتکاب کرنا چاہا تو دیکھنے والی آنکھ کی وجہ سے وہ تجھ سے سرزد نہ ہو سکی، لیکن جب تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ اکیلا ہوا تو اس کا ارتکاب کر دیا اور اللہ سے اتنی بھی شرم نہیں کی، جتنی اس کی مخلوق کے بعض افراد سے کی۔ تو نہیں ہے، مگر دو آدمیوں میں سے ایک، اگر تو گمان کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے دیکھ نہیں رہے تو تو کافر ہو گیا اور اگر تو جانتا ہے کہ وہ تجھ دیکھ رہا ہے تو یہ چیز تیرے لیے رکاوٹ نہ بن سکی، جبکہ کمزور ترین مخلوق رکاوٹ بن گئی تھی، تو یقینا تونے اللہ تعالیٰ پر جرأت کی۔ کسی نے رات کو ایک بدو خاتون سے برائی کرنے کا ارادہ کیا اور اس نے کہا: مَا یَرَانا إِلَّا الْکَوَاکِبُ۔ … اب تو ہمیں صرف ستارے دیکھنے والے ہیں، اس نے آگے سے جواب دیا: أَیْنَ مُکَوْکِبُہَا؟ … ستاروں کو چمکانے والا کہاں ہے؟ امام احمد ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌یہ شعر پڑھا کرتے تھے: إِذَا مَا خَلَوْتَ الدَّہْــرَ یَوْمًا فَـلَا تَقُلْ خَلَوْتُ وَلٰکِنْ قُلْ عَلَیَّ رَقِیْبُ وَ لَا تَحْــــــسَبَنَّ اللّٰہَ یَغْفَلُ سَاعَۃً وَلَا أَنْ مـَـا یَخْفٰی عَلَیْہِیَغِیْبُ جب تو کسی وقت خلوت میں ہو تو یہ نہ کہہ کہ میں علیحدہ ہو گیا ہوں، بلکہ کہہ کہ مجھ پر نگہبان موجود ہے۔ کبھییہ گمان نہ کر کہ اللہ تعالیٰ کسی لمحے غافل ہو جاتا ہے اور نہ یہ خیال کر کہ جو چیزیں تجھ پر مخفی ہے، وہ اس سے بھی غائب ہیں ابن سماک ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌یہ شعر پڑھا کرتے تھے: یَا مُدْمِنَ الذَّنْبِ أَمَا تَسْتَحْیِ وَاللّٰہُ فِــی الْخَلْوَۃِ ثَانِیْکَا غَــــــرَّکَ مِنْ رَّبِّکَ إِمْہَالُہٗوَسِـــتْرُہٗطُوْلَمَسَاوِیْکَا گناہوںپر ہمیشگی کرنے والے کیا تو شرماتا نہیں ہے، جبکہ خلوت میں تیرا دوسرا اللہ ہوتا ہے۔ تیرے پروردگار کے مہلت دینے نے تجھے دھوکہ دے رکھا ہے اور اس چیز نے کہ اس نے تیری برائیوں پر پردہ ڈال رکھا ہے۔