Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا بیان

۔ (۸۹۳۸)۔ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ سُلَیْمٍ، قَالَ: قَالَ الْمِقْدَادُ بْنُ الْاَسْوَدِ: لا اَقُوْلُ فِیْ رَجُلٍ خَیْرًا وَلا شَرًّا حَتّٰی اَنْظُرَ مَا یُخْتَمُ لَہُ، یَعْنِیْ بَعْدَ شَیْئٍ سَمِعْتُہُ مِنَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قِیْلَ: وَمَا سَمِعْتَ؟ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَقَلْبُ ابْنِ آدَمَ اَشَدُّ اِنْقِلَابًا مِنَ الْقِدْرِ اِذَا اجْتَمَعَتْ غَلْیًا۔)) (مسند احمد: ۲۴۳۱۷)

۔ سید مقداد بن اسود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک حدیث سننے کے بعد اب اس وقت تک کسی شخص کے بارے میں خیریا شرّ کا فیصلہ نہیں کرتا، جب تک یہ نہ دیکھ لوں کہ کس عمل پر اس کی زندگی کا اختتام ہو رہا ہے، کسی نے کہا: کون سی حدیث تو نے سنی ہے؟ میںنے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ابن آدم کا دل اس ہنڈیا سے بھی زیادہ الٹ پلٹ ہونے والا ہے، جو ساری کی ساری ابل رہی ہو۔
Haidth Number: 8938
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۳۸) تخریج:حدیث حسن، أخرجہ الطبرانی: ۲۰/ ۶۰۳، والحاکم: ۲/ ۲۸۹ (انظر: ۲۳۸۱۶)

Wazahat

فوائد:… پہلے دور کے لوگ رسوخ والے اور اپنے اپنے نظریوں پر قائم رہنے والے ہوتے تھے، عصر حاضر میں وقار، متانت اور سنجیدگی جیسی صفات نایاب ہوتی جارہی ہیں، اسی کی ایک شق یہ ہے کہ لوگوں کا نیکیوں سے برائیوں کی طرف اور برائیوں سے نیکیوں کی طرف منتقل ہونے کا پتہ ہی نہیں چلتا، زیادہ غالب چیزیہی ہے کہ لوگوں کے دل اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی معرفت اور محبت سے خالی ہوتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے بدعملی میں بڑا اضافہ ہو رہا ہے۔