Blog
Books
Search Hadith

مطلق طور پر نیکی اور اطاعت کے اعمال کرنے کی ترغیب دلانے کا بیان

۔ (۸۹۴۶)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم :(( قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: یَاابْنَ آدَمَ! تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِیْ اَمْلَاُ صَدْرَکَ غِنًی، وَاَسُدَّ فَقْرَکَ، وَاِلاَّ تَفْعَلْ مَلَاْتُ صَدَرْکَ شُغْلاً وَلَمْ اَسُدَّ فَقْرَکَ۔)) (مسند احمد: ۸۶۸۱)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کہا: اے آدم کے بیٹے! تو میری عبادت کے لیے فارغ ہو جا، میں تیرے سینے کو غِنٰی سے بھر دوں گا اور تیری فقیری کو ختم کر دوں گا، اور اگر تو نے ایسے نہ کیا تو تیرے سینے کو مصروفیت سے بھر دوں گا اور تیری فقیری کو پورا نہیں کروں گا۔
Haidth Number: 8946
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۴۶) تخریج:اسنادہ محتمل للتحسین، أخرجہ ابن ماجہ: ۴۱۰۷، والترمذی: ۲۴۶۶(انظر: ۸۶۹۶)

Wazahat

فوائد:… اللہ تعالیٰ کی عبادت میں منہمک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ عبادات اور دنیوی معاملات کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری اور اطاعت کرتے ہوئے اس پر مکمل بھروسہ کیا جائے۔ مثلا معاملات کے سلسلے میں صرف ان چیزوں کا کاروبار کیا جائے، جن کی تجارت کرنے کی شریعت نے اجازت دی ہے اور ان اشیا کی خرید و فروخت سے مکمل اجتناب کیا جائے، جو شریعت کی روشنی میں حرام ہیں۔ مثلا سگریٹ، نسوار، ہیروئن، چرس، شیو کرنا، بالوں کو کالا رنگ کرنا وغیرہ وغیرہ۔ اگر کسی کا کوئی سرکارییا پرائیویٹ کام ہو تو امانت و دیانت سے متصف ہو کر اور نگران کی موجودگی و عدم موجودگی کی پرواہ کئے بغیر اس کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے اور نماز فجر، نماز عشاء کے وقت یا تعطیل کی صورت میں کچھ وقت کے لیے اللہ تعالیٰ کے گھروں میںیا اپنے گھروں میں بیٹھ کر ذکر اذکار اور تلاوت ِ قرآن کے ذریعے روح میں پیدا ہونے والی آلودگی کو صیقل و زائل کیا جائے۔ اس سلسلے میں دوسرا پہلو یہ ہے کاروبار، کھیتی باڑی اور دفتری کام کے دوران اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی مطالبہ کیا جاتا ہے تو اسے فوراً پورا کیا جائے۔ مثلا نماز کا وقت، کسی تنگدست کی معاونت، کسی بیمار کی تیماری داری، کسی مہمان کی میزبانی، زکوۃ کی ادائیگی،حج کی ادائیگی وغیرہ وغیرہ۔ حاصل کلام یہ ہے کہ کسی دنیوی پہلو کو اللہ تعالیٰ کے کسی حکم پر ترجیح نہ دی جائے اور حسب استطاعت نفلی عبادات کا بھی اہتمام کیا جائے، اسے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں منہمک ہونے سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ ہر وقت اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری کا جذبہ موجود رہے۔