Blog
Books
Search Hadith

مطلق طور پر نیکی اور اطاعت کے اعمال کرنے کی ترغیب دلانے کا بیان

۔ (۸۹۵۰)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ مَثَلَ الَّذِیْیَعْمَلُ السَّیِّئَاتِ ثُمَّ یَعْمَلُ الْحَسَنَاتِ کَمَثَلِ رَجُلٍ کَانَتْ عَلَیْہِ دِرْعٌ ضَیِّقَۃٌ قَدْ خَنَقَتْہُ، ثُمَّ عَمِلَ حَسَنَۃً فَانْفَکَّتْ حَلْقَۃٌ ثُمَّ عَمِلَ حَسَنَۃً اُخْرٰی، فَانْفَکَّتْ حَلْقَۃٌ اُخْرٰی حَتّٰی تَخْرُجَ اِلٰی الْاَرْضِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۴۰)

۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی برائیاں کرنے کے بعد نیکیاں کرتا ہے، اس کی مثال اس آدمی کی سی ہے، جس نے گلے کو دبا دینے والی تنگ زرہ پہن رکھی ہو، پھر جب وہ نیکی کرتا ہے تو اس کا ایک کڑا کھل جاتا ہے، پھر جب وہ کوئی اور نیکی کرتا ہے تو دوسرا کڑا کھل جاتا ہے، یہ سلسلہ جاری رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ زرہ زمین پر گر جاتی ہے۔
Haidth Number: 8950
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۵۰) تخریج:اسنادہ حسن، أخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۱۷/ ۷۸۳ (انظر: ۱۷۳۰۷)

Wazahat

فوائد:… برائیاں آدمی کے سینے کو تنگ کر دیتی ہیں، لیکن برا آدمی نیکیوں والی راحت سے اس قدر محروم ہوتا ہے کہ وہ اپنی اس تنگی کو محسوس تک نہیں کر سکتا، اس کے برعکس نیکیوں سے انشراحِ صدر ہوتا ہے اور دل و دماغ کو تسکین حاصل ہوتی ہے۔