Blog
Books
Search Hadith

نیکی کے افضل اعمال میں سے اجتماعی خصائل کی رغبت دلانے اور ان کے متناقض امور سے ممانعت کا بیان

۔ (۸۹۶۱)۔ عَنْ جَابِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: اَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلٌ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَیُّ الصَّلَاۃِ اَفْضَلُ ؟ قَالَ: ((طُوْلُ الْقُنُوْتِ۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَاَیُّ الْجِھَادِ اَفْضَلُ ؟ قَالَ: ((مَنْ عُقِرَ جَوَادُہُ وَاُرِیْقَ دَمُہُ۔)) قَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَیُّ الْھِجْرَۃِ اَفْضَلُ ؟ قَالَ: ((مَنْ ھَجَرَ مَا کَرِہَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔)) قَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَاَیُّ الْمِسْلِمِیْنَ اَفْضَلُ ؟ قَالَ: ((مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِّسَانِہِ وَیَدِہِ۔)) قَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَمَا الْمُوْجِبَتَانِ ؟ قَالَ: ((مَنْ مَاتَ لا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ، وَمَنْ مَاتَ یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ النَّارَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۲۸۰)

۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سی نماز افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لمبے قیام والی۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا جہاد افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے گھوڑے کی کونچیں کاٹ دی جائیں اور جس کا خون بہا دیا جائے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سی ہجرت افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کے نا پسندیدہ امور کو ترک کر دیا۔ اس نے کہا: کون سا مسلمان افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! واجب کرنے والی دو چیزیں کون سی ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو، وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو شخص اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہو، وہ جہنم میںداخل ہو گا۔
Haidth Number: 8961
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۶۱) تخریج:حدیث صحیح، أخرجہ القطعۃ الأولی والرابعۃ مسلم: ۷۵۶(انظر: ۱۵۲۱۰)

Wazahat

فوائد:… حقیقی مجاہد اور مہاجر وہی ہے جو اپنے نفس کی مخالفت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کو ترک کر دے‘ اگر ایک انسان ہجرت (یعنی ترک وطن) اور جہاد کے باوجود اللہ تعالیٰ کی معصیتوں سے پرہیز نہیں کرتا تو ایسی ہجرت اور جہاد کا کیا فائدہ جو اس کے نفس میں ہی نیکی کا رجحان پیدا نہ کر سکے؟ ہجرت اور جہاد تو اس چیز کا نام ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر اس کے اوامر و نواہی کی پابندی کی جائے‘ وہ پابندی اپنا وطن چھوڑنے کی صورت میں ہو یا اسلام کی سربلندی کے لئے اللہ کے دشمنوں سے پنجہ آزمائی کرنے کی صورت میںیا شریعت کی منع کردہ چیزوں سے باز رہنے کی صورت میں۔