Blog
Books
Search Hadith

نیکی کے افضل اعمال میں سے اجتماعی خصائل کی رغبت دلانے اور ان کے متناقض امور سے ممانعت کا بیان

۔ (۸۹۷۶)۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسْارٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَلَّی الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، وَحَجَّ الْبَیْتَ الْحَرَامَ وَصَامَ رَمْضَانَ، (وَلا اَدْرِیْ اَذَکَرَ الزَّکاۃَ اَمْ لا) کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ اَنْ یَّغْفِرَ لَہُ، اِنْ ھَاجَرَ فِیْ سَبِیْلِہِ، اَوْ مَکَثَ بِاَرْضِہِ الَّتِیْ وُلِدَ بِھَا۔)) فَقَالَ مُعَاذٌ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَفَاُخْبِرُ النَّاسَ؟ قَالَ: ((ذَرِ النَّاسْ، یَا مُعَاذُ! فِی الْجَنَّۃِ مِائَۃُ دَرَجَۃٍ بَّیْنَ کُلِّ دَرَجَۃٍ مِائَۃُسَنَۃٍ، الْفِرْدَوْسُ اَعْلَی الْجَنَّۃِ، وَاَوْسَطُھَا وَمِنْھَا تَفَجَّرُ اَنْھَارُ الْجَنَّۃِ، فَاِذَا سَاَلْتُمُ اللّٰہَ فَاسْاَلُوْہُ الْفِرْدَوْسَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۴۳۷)

۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے پانچ نمازیں ادا کیں، حرمت والے گھر کا حج کیا، رمضان کے روزے رکھے، تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ اس کو بخش دے، وہ اس کی راہ میں ہجرت کرے یا اسی علاقے میں سکونت اختیار کیے رکھے، جس میں پیدا ہوا تھا۔ راوی کو یہیاد نہیں رہا کہ اس حدیث میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زکوۃ کا ذکر کیا تھا یا نہیں، سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو اس حدیث کی خبر دے دوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: معاذ! رہنے دو اور لوگوں کو نہ بتلاؤ (تاکہ وہ دوسرے نیک عمل بھی کرتے رہیں) کیونکہ جنت میں سو درجے ہیں، ہر دو درجوں کے درمیان سو سال کی مسافت کا فرق ہے، جنت کا سب سے اعلی اور ممتاز درجہ فردوس ہے، اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں، اس لیے جب تم اللہ تعالیٰ سے سوال کرو تو فردوس کا سوال کیا کرو۔
Haidth Number: 8976
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۷۶) تخریج:حدیث صحیح، أخرجہ الترمذی: ۲۵۳۰، وابن ماجہ: ۴۳۳۱ (انظر: ۲۲۰۸۷)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ میں ایک خوبصورت نقطے کا بیان ہے اور وہ یہ کہ جتنی احادیث میں آسان عمل پر بڑے اجرو ثواب کی بشارتیں بیان کی گئی ہے، ان کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دوسرے نیک اعمال سے غفلت برتی جائے، اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہوا کہ اس حدیث کا علم بھی ہو گیا اور یہ بھی معلوم ہو گیاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک خاص مصلحت کی وجہ سے اس حدیث کو بیان کرنے سے منع فرمایا تھا۔ جنت کے درجوں کے حصول کے لیے اجتہاد اور محنت کی ضرورت ہے۔