Blog
Books
Search Hadith

نیکی کے افضل اعمال میں سے اجتماعی خصائل کی رغبت دلانے اور ان کے متناقض امور سے ممانعت کا بیان

۔ (۸۹۷۹)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَائِشٍ، عَنْ بَعْضِ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ عَلَیْھِمْ ذَاتَ غَدْوَۃٍ وَھُوَ طَیِّبُ النَّفْسِ، مُسْفِرُ الْوَجْہِ، اَوْ مُشْرِقُ الْوَجْہِ، فَقُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّا نَرَاکَ طَیِّبَ النَّفْسِ، مُسْفِرَ الْوَجْہِ، اَوْ مُشْرِقَ الْوَجْہِ، فَقَالَ: ((وَمَایَمْنَعُنِیْ، وَاَتَانِیْ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ اللَّیْلَۃَ فِیْ اَحْسَنِ صُوْرَۃٍ، قَالَ: یَامُحَمَّدُ! قُلْتُ: لَبَّیْکَ رَبِّیْ وَسَعْدَیْکَ، قَالَ: فِیْمَیَخْتَصِمُ الْمَلَاُ الْاَعْلٰی؟ قُلْتُ: لا اَدْرِیْ اَیْ رَبِّ!، قَالَ: ذٰلِکَ مَرَّتَیْنِ اَوْ ثَلاثًا، قَالَ: فَوَضَعَ کَفَّیْہِ بَیْنَ کَتِفَیَّ فَوَجَدْتُّ بَرْدَھَا بَیْنَ ثَدْیَیَّ حَتّٰی تَجَلّٰی لِیْ مَا فِی الْسَمٰوٰتِ وَمَافِیْ الْاَرْضِ، ثُمَّ تَلا ھٰذِہِ الْآیَۃَ {وَکَذٰلِکَ نُرِی اِبْرَاھِیْمَ مَلَکُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَاْلاَرْضِ وَلِیَکُوْنَ مِنَ الْمُوْقِنِیْنَ} ثُمَّ قَالَ: یَامُحَمَّدُ ! فِیْمَیَخْتَصِمُ الْمَلَاُ الْاَعْلٰی ؟ قَالَ: قُلْتُ فِی الْکَفَّارَاتِ، قَالَ: وَمَا الْکَفَّارَاتُ ؟ قُلْتُ: الْمَشْیُ عَلَی الْاَقْدَامِ اِلَی الْجُمُعَاتِ، وَالْجُلُوْسُ فِی الْمَسْجِدِ خِلافَ الصَّلَوَاتِ، وَاِبْلاغُ الْوُضُوْئِ فِی الْمَکَارِہِ، قَالَ: مَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ عَاشَ بِخَیْرٍ وَمَاتَ بِخَیْرٍ، وَکَانَ مِنْ خَطِیْئَتِہِ کَیَوْمِ وَلَدَتْہُ اُمُّہُ، وَمِنَ الدَّرَجَاتِ طَیِّبُ الْکَلَامِ، وَبَذْلُ السَّلامِ، وَاِطْعَامُ الطَّعَامِ، وَالصَّلاۃُ بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ، قَالَ: یَامُحَمَّدُ ! اِذَا صَلَیَّتَ فَقُلْ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ الطَّیِّبَاتِ، وَتَرْکَ الْمُنْکَرَاتِ، وَحُبَّ الْمَسَاکِیْنِ، وَاَنْ تَتُوْبَ عَلَیَّ، وَاِذَا اَرَدْتَو فِتْنَۃً فِی الْنَّاسِ فَتَوَفَّنِیْ غَیْرَ مَفْتُوْنٍ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۹۷)

۔ عبد الرحمن بن عائش ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ ایک صبح کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صحابہ کے پاس تشریف لائے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خوشگوار موڈ میں تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے پر سفیدییا چمک محسوس ہو رہی تھی، ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آج تو ہم آپ کو بڑے عمدہ موڈ میں دیکھ رہے ہیں اور آپ کے چہرے پر سفیدییا چمک بھی محسوس کی جا رہی ہے، کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بھلا مجھے کون سی چیز اس سے محروم کر سکتی ہے، بات یہ ہے کہ آج رات میرا ربّ سب سے خوبصورت شکل میں میرے پاس آیا اور کہا: اے محمد! میں نے کہا: جی میرے ربّ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، اللہ تعالیٰ نے کہا: مقرب فرشتے کس موضوع پر بحث کرتے ہیں؟ میں نے کہا: اے میرے ربّ! میں تو نہیں جانتا، ایسے دو تین دفعہ ہوا، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی ہتھیلیاں میرے کندھوں پر کے درمیان رکھیں، مجھے اپنے سینے میں ان کی ٹھنڈک محسوس ہوئی اور آسمان و زمین کی ہر چیز میرے لیے واضح ہو گی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت کی: {وَکَذٰلِکَ نُرِی اِبْرَاھِیْمَ مَلَکُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَاْلاَرْضِ وَلِیَکُوْنَ مِنَ الْمُوْقِنِیْنَ} … اور ہم نے ایسے ہی ابراہیم ( علیہ السلام ) کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات دکھلائیں اور تاکہ وہ کامل یقین کرنے والوں سے ہو جائیں۔ (سورۂ انعام: ۷۵) پھر اللہ تعالیٰ نے کہا: اے محمد! مقرب فرشتے کس چیز میں بحث کرتے ہیں؟ میں نے کہا: کفّارات میں، اللہ تعالیٰ نے کہا: کفارات سے کیا مراد ہے؟ میں نے کہا: جماعتوں کی طرف پیدل چل کر جانا، نمازوں کے بعد مسجد میں بیٹھنا اور ناپسند حالتوں کے باوجود مکمل وضو کرنا۔ پھر فرمایا: جس نے یہ امور سر انجام دیئے، اس نے خیر کے ساتھ زندگی گزاری اور خیر کے ساتھ فوت ہوا، اور اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا، جیسے اس دن تھا، جس دن اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا، اور درجات یہ ہیں: اچھا کلام کرنا، سلام پھیلانا، کھانا کھلانا اور رات کو جب لوگ سو رہے ہوں تو نماز پڑھنا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے کہا: اے محمد! جب تم نماز پڑھو تو یہ دعا کیا کرو: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ الطَّیِّبَاتِ، وَتَرْکَ الْمُنْکَرَاتِ، وَحُبَّ الْمَسَاکِیْنِ، وَاَنْ تَتُوْبَ عَلَیَّ، وَاِذَا اَرَدْتَّ فِتْنَۃًفِی الْنَّاسِ فَتَوَفَّنِیْ غَیْرَ مَفْتُوْنٍ۔ … اے اللہ ! میں تجھ سے پاکیزہ چیزوں کو کرنے، برائیوں کو ترک کرنے اور مسکینوں سے محبت کرنے کا سوال کرتا ہوں اور یہ کہ تو مجھ پر رجوع کر اور جب تو لوگوں کے ساتھ فتنے کا ارادہ کرے تو مجھے اس میں مبتلا کیے بغیر فوت کر دینا۔
Haidth Number: 8979
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۹۷۹) تخریج:انظر الحدیث السابق (انظر: ۲۳۲۱۰)

Wazahat

فوائد:… ان دو احادیث ِ مبارکہ کے متن پر غور کریں اور اندازہ لگائیں کہ جن اعمال کی ہمارے معاشرے میں کوئی خاص قدر وقیمت نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ کتنے اہم ہیں۔ دیکھیں کہ جب اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ملاقات ہوئی تو جہانوں کے پروردگار اور بشریت کے سردار کی باتوں کا موضوع کیا تھا، یہ کتنی پاکیزہ مجلس تھی،یہ کتنا بابرکت کلام تھا، یہ سوالات و جوابات کی کتنی عمدہ نشست تھی، سبحان اللہ۔ قارئین سے گزارش ہے کہ ان دو احادیث میںجن اعمال کا ذکر کیا گیا ہے، ان کو حرزِ جان بنائیں اور ان پر دوام اختیار کریں۔ ان احادیث سے ثابت ہوا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خواب میں اللہ تعالیٰ کا دیدار کیا۔