Blog
Books
Search Hadith

جب جنبی آدمی سونے، کھانے اور دوبارہ حق زوجیت ادا کرنے کا ارادہ کرے تووہ کیا کرے سونے کا ارادہ رکھنے والے جنبی کے لیے وضو کے مستحب ہونے کا بیان

۔ (۹۰۲)۔عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ہَلْ یَنَامُ أَحَدُنَا وَہُوَ جُنُبٌ؟ فَقَالَ: ((نَعَمْ وَیَتَوَضَّأ وُضُوْئَ ہُ لِلصَّلَاۃِ۔)) قَالَ نَافِعٌ: فَکَانَ ابْنُ عُمَرَ اِذَا أَرَادَ أَن یَفْعَلَ شَیْئًا مِنْ ذَالِکَ تَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلٰوۃِ مَا خَلَا رِجْلَیْہِ۔ (مسند أحمد: ۴۹۲۹)

نافع کہتے ہیں: سیدنا ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ سیدنا عمرؓ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہ سوال کیا: کیا کوئی جنابت کی حالت میں سو سکتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، البتہ نماز والا وضو کر لے۔ سیدنا ابن عمرؓجب اس طرح کا ارادہ کرتے تو نماز والا وضو کرتے، البتہ پاؤں نہیں دھوتے تھے۔
Haidth Number: 902
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۰۲) تخریج: ھذا حدیث تقدم مرفوعہ برقم (۹۰۰)۔ ولفظ القسم المرفوع منہ عند عبد بن حمید: ((نعم ویتوضأ وضوء ہ للصلاۃ ما عدا قدمیہ۔)) فجعل قولہ ما عدا قدمیہ مرفوعا مع انہ عند غیرہ موقوف علی ابن عمر۔ وأخرج فعل ابن عمر ھذا مالک فی المؤطا : ۱/ ۴۸، وابن ابی شیبۃ: ۱/ ۶۰، والبیھقی: ۱/ ۲۰۰ (انظر: ۴۹۲۹)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓکے عمل کی تین وجوہات ہو سکتی ہیں: (۱)کسی عذر کی بنا پر پاؤں نہ دھوئے (۲)یہ ثابت کرنے کے لیے پاؤں نہ دھوئے کہ یہ وضو فرض نہیں ہے۔ (۳)عام روایات کے مطابق آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ غسلِ جنابت کے دوران آخر میں پاؤں دھوتے تھے، ممکن ہے کہ سیدنا ابن عمر ؓنے اس فعل سے استدلال کرتے ہوئے پاؤں نہ دھوئے ہوں۔