Blog
Books
Search Hadith

والدین کے ساتھ نیکی کرنے، ان کے حقوق اور ان امور کی ترغیب دلانے کا بیان

۔ (۹۰۱۴)۔ (عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اَوْلادَکُمْ مِنْ اَطْیَبِ کَسْبِکُمْ فَکُلُوْا مِنْ کَسْبِ اَوْلادِکُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۴۶۳۶)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک تمہاری اولاد تمہاری بہت پاکیزہ کمائی میں سے ہے، اس لیے اپنی اولاد کی کمائی کھا لیا کرو۔
Haidth Number: 9014
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۰۱۴) تخریج:حدیث حسن لغیرہ، أخرجہ النسائی: ۷/ ۲۴۱ (انظر: ۲۴۱۳۵)

Wazahat

فوائد:… ان دو احادیث سے معلوم ہوا کہ اولاد کی کمائی میں والدین کا حق ہے، لیکن اس ضمن میں درج ذیل روایت مد نظر رکھنا ضروری ہے: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ أَوْلَادَکُمْ ھِبَۃُ اللّٰہِ لَکُمْ {یَھَبُ لِمَن یَّشَائُ إِنَاثاً وَیَھَبُ لِمَن یَّشَائُ الذُّکُورَ} [الشوری:۴۹] فَھُمْ وَأَمْوَالُھُمْ لَکُمْ إِذَا احْتَجْتُمْ إِلَیْھَا۔)) … بیشک اللہ نے تمھیں تمھاری اولادیں ہبہ کی ہیں، {وہ جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے۔} (سورۂ شوری: ۴۹) وہ اور ان کے اموال تمھارے لیے ہیں، جب تمھیں ان کی ضرورت پڑے ۔ (حاکم:۲/۲۸۴، بیہقی:۷/۴۸۰، صحیحہ: ۲۵۶۴) یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اولاد کو والدین کی ضروریات پوری کرنی چاہئیں۔ لیکن ذہن نشین رہنا چاہیے کہ جب والدین کا مقصد محض یہ ہو کہ وہ اپنے بیٹے کے مال پر قبضہ کر لیںیا اس کو تلف کر دیں، جس کی مثالیں موجود ہیں، تو وہ اپنا مال روک سکتا ہے، لیکن ایسے حالات کے باوجود اولاد، والدین سے انتقامی کاروائی نہیں کر سکتی اور ضروری ہے کہ پھر بھی ان کی ضروریات کا خیال رکھا جائے۔ شیخ البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ لکھتے ہیں: اس حدیث میں بڑا اہم فقہی فائدہ ہے کہ والدین، اولاد کا مال اس وقت لے سکتے ہیں، جب ان کو ضرورت ہو۔ اس فرمانِ رسول سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حدیث اپنے اطلاق پر باقی نہیں ہے: ((اَنْتَ وَ مَالُکَ لِأَبِیْکَ۔))… تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔ (ارواء الغلیل: ۸۳۸) معلوم ہو اکہ یہ جائز نہیں ہے کہ باپ جیسے چاہے اور جب چاہے، اپنی اولادکے مال میں تصرف کرتا کر سکتا ہے، بلکہ اسے حاجت و ضرورت کے بقدر مال لینے کی اجازت ہے۔ (صحیحہ: ۲۵۶۴)