Blog
Books
Search Hadith

اولاد اور پھر قریب سے قریب تر رشتہ داروں کے ساتھ نیکی کرنا

۔ (۹۰۱۵)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا کَانَ اَحَدُکُمْ فَقِیْرًا فَلْیَبْدَاْ بِنَفْسِہِ، وَاِنْ کَانَ فَضْلاً فَعَلٰی عَیَالِہِ، وَاِنْ کَانَ فَضْلاً فَعَلٰی ذَوِیْ قَرَابَتِہِ اَوْ قَالَ: عَلٰی ذَوِیْ رَحِمِہِ، وَاِنْ کَانَ فَضْلًا فَھَاھُنٰا وَھَاھُنَا۔)) (مسند احمد: ۱۴۳۲۴)

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی فقیر ہو تو وہ اپنے آپ سے ابتداء کرے، اگر مال بچ جائے تو اپنے بچوں پر خرچ کرے، اگر پھر بھی مال زائد ہو تو اپنے دوسرے رشتہ داروں پر صرف کرے اور اگر پھر بھی مال بچ جائے تو اِدھر اُدھر یعنی دوسرے لوگوں پر خرچ کرے۔
Haidth Number: 9015
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۰۱۵) تخریج:أخرجہ مسلم: ۹۹۷ (انظر: ۱۴۲۷۳)

Wazahat

فوائد:… صدقہ و خیرات باعث ِ اجرو ثواب عمل ہے، لیکن عام صدقہ سے پہلے اعتدال اور میانہ روی کے ساتھ والدین، اولاد، بیوی اور دوسرے قرابتداروں کی ضروریات کو مقدم کرنا چاہیے، آج کل لوگ بیوی بچوں پر تو تکلف کی حد تک خرچ کرتے ہیں، لیکن دوسرے رشتہ داروں سے مکمل بے رخی اختیار کرتے ہیں اور ان کا نظریہیہ ہوتا ہے کہ اگر ایک بار کسی کو دے دیں تو وہ دوبارہ جان نہیں چھوڑتا۔ ایسے لوگوں کا یہ نظریہ غلط ہے، اگر کوئی رشتہ دار دوبارہ آ جائے اور گنجائش ہو تو بار بار اس کے آنے کو محسوس نہیں کرنا چاہیے اور اگر گنجائش نہ ہو تو اچھے طریقے سے معذرت کر لینی چاہیے۔ بہرحال عام خیراتی اداروں اور ہسپتالوں میں صدقہ دینے سے پہلے غریب رشتہ داروں کو ترجیح دی جائے، ان کی ضرورت پوری کرنے کے بعد مزید صدقہ و خیرات کرنا چاہیے۔