Blog
Books
Search Hadith

اولاد کے فوائد اور ان کی تربیت کرنے اور ان پر نرمی کرنے کی ترغیب کا بیان

۔ (۹۰۳۳)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((قَارِبُوْا بَیْنَ اَبْنَائِکُمْ یَعْنِیْ سَوُّوْا بَیْنَھُمْ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((اِعْدِلُوْا بَیْنَ اَبْنَائِکُمْ، اِعْدِلُوْا بَیْنَ اَبْنَائِکُمْ، اِعْدِلُوْا بَیْنَ اَبْنَائِکُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۸۶۴۲)

۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے بیٹوں کے ما بین برابری کرو۔ ایک روایت میں ہے: اپنے بیٹوں کے مابین انصاف کرو، اپنی اولاد کے درمیان عدل سے کام لو، اپنی بچوں اور بچیوں کے ما بین برابری کا رویہ اختیار کرو۔
Haidth Number: 9033
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۰۳۳) تخریج:حدیث صحیح، أخرجہ ابوداود: ۳۵۴۴، والنسائی: ۶/ ۲۶۲ (انظر: ۱۸۴۵۱)

Wazahat

فوائد:… والدین کسی ایک بچے کے ساتھ کسی اعتبار سے امتیازی سلوک نہیں کر سکتے، بعض آباء کو دیکھا گیا ہے کہ ان کے بعض بچے ہمیشہ ان کے غیظ و غضب اور طعن و تشنیع کا نشانہ بنتے ہیں اور بعض لاڈ پیار کے مستحق ٹھہرتے ہیں، اسی طرح جب بچوں پر خرچ کرنے کی باری آتی ہے تو پھر اسی امتیاز کو مدّنظر رکھا جاتا ہے۔ ایسا کرنا ضلالت و گمراہی ہے، نبوی منہج سے بھٹک جانے کی علامت ہے اور بچوں کو بغاوت پر آمادہ کرنے کی علامت ہے ۔ بچوں اور بچیوں کی شادیوں پر بھی مساوات کو ملحوظِ خاطر رکھنا چاہئے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: کاَنَ رَجُلٌ جَالِسٌ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَائَ ہُ ابْنٌ لَہُ فَأَخَذَہُ فَقَبَّلَہُ ثُمَّ أَجْلَسَہُ فِی حِجْرِہِ، وَجَائَـتِ ابْنَۃٌ لَّہُ، فَأَخَذَھَا إِلٰی جَنْبِہٖ،فَقَالَالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَلَا عَدَلْتَ بَیْنَھُمَا؟)) یَعْنِی: بَیْنَ ابْنِہٖوَبِنْتِہٖفِی تَقْبِیْلِھِمَا۔ … ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اس کے پاس اس کا بیٹا آیا، اس نے اس کا بوسہ لیا اور اسے اپنی گود میں بٹھا لیا، اس کے بعد اس کی بیٹی آئی، اس نے اسے اپنے ساتھ بٹھا لیا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے ان کے درمیان انصاف کیوں نہیں کیا۔ یعنی بیٹے کا بوسہ لیا اور بیٹی کا نہیں لیا۔ (مسند بزار: ۲/۳۷۸/۱۸۹۳، شعب الایمان للبیھقی: ۶/ ۴۱۰/۸۷۰۰، صحیحہ: ۲۸۸۳، ۲۹۹۴) یہ اولاد کے مابین مساوات کا معیار ہے کہ محبت کے ظاہری تقاضوں میں بھی کمی بیشی نہیں ہونی چاہئے۔ یہ ممکن ہے کہ والدین کے دل میں کسی ایک بیٹے کا لحاظ یا اس کی محبت دوسروں کی بہ نسبت زیادہ ہو، اور اس میں مضائقہ بھی نہیں ہے، کیونکہیہ کسی کے بس کی بات نہیں ہے، جیسا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ساتھ سب سے زیادہ محبت تھی، لیکن مساوات کے ظاہری تقاضے پورے کرنا ضروری ہیں۔