Blog
Books
Search Hadith

بیٹیوں کا اکرام کرنے کی ترغیب اور ان کی تربیت اور ان پر نرمی کرنے کی فضیلت کا بیان

۔ (۹۰۴۸)۔ وَعَنْھَا اَیْضًا، اَنَّھَا قَالَتْ: جَائَ تْنِیْ مِسْکِیْنَۃٌ تَحْمِلُ ابْنَتَیْنِ لَھَا، فَاَطْعَمْتُھَا ثَـلَاثَ تَمَرَاتٍ، فَاَعْطَتْ کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِنْھُمَا تَمْرَۃً، وَرَفَعَتْ اِلٰی فِیْھَا تَمْرَۃً لِتَاْکُلَھَا، فَاسْتَطْعَمَتْھَا ابْنَتَاھَا فَشَقَّتِ التَّمْرَۃَ الَّتِیْ کَانَتْ تُرِیْدُ اَنْ تَاْکُلَھَا بَیْنَہُمَا، قَالَتْ: فَاَعْجَبَنِیْ شَاْنُھَا، فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ الَّذِیْ صَنَعَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ قَدْ اَوْجَبَ لَھَا بِھَا الْجَنَّۃَ وَاَعْتَقَھَا بِھَا مِنَ النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۲۵۱۱۸)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میرے پاس ایک مسکین عورت آئی، اس نے دو بچیاں اٹھائی ہوئی تھیں، میں نے اس کو تین کھجوریں دیں، اس نے ہر ایک بیٹی کو ایک ایک کھجور دی اور ایک خود کھانے کے لیے منہ کی طرف اٹھائی، لیکن اس کی دونوں نے بیٹیوں نے وہ کھجور بھیاس سے لینا چاہی، پس اس نے اس کھجور کے ٹکڑے کیے اور ان دونوں کو دے دیے، مجھے اس کی اس کاروائی نے تعجب میں ڈال دیا اور جب میں نے اس کا عمل رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس کو جنت میں داخل کر دیا ہے اور جہنم سے آزاد کر دیا ہے۔
Haidth Number: 9048
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۰۴۸) تخریج:أخرجہ مسلم: ۲۶۳۰(انظر: ۲۴۶۱۱)

Wazahat

فوائد:… سبحان اللہ! اگر بچیاںیا بہنیں مل جائیں تو جنت کو حاصل کرنا کتنا آسان ہو جاتا ہے۔ بیٹیاں اللہ تعالیٰ کی رحمت ہیں، ان کا رحمت ہونے کااس سے بڑا ثبوت کیا ہو سکتا ہے کہ باپ ان کے ساتھ حسن صحبت کی وجہ سے جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔ بلا شک و شبہ ہر معاشرے میں اور ہر دور میں بیٹوں کی تمنائیں کی جاتی رہیں، لیکن اگر ان خواہشات کی تکمیل نہ ہو سکے تو اللہ تعالیٰ کے فیصلے کو اپنی تمنا سے زیادہ حکمت و دانائی والا سمجھ کر بیٹیوں پر مکمل رضامندی کا اظہار کیا جانا چاہیے۔ ہاںیہ علیحدہ بات ہے کہ محبت کا اظہار کرتے ہوئے بیٹیوں کا اتنا لحاظ نہ کیا جائے کہ انھیں وقت ضائع کرنے کے لیے اور ان کے طبعی شرم و حیا کو متاثر کرنے کے لیے انٹر نیٹ، کیبل نیٹ ورک، وی سی آر، موبائل اور سی ڈی پلیرکی صورت میں بے حیائی کے تمام مواقع مہیا کئے جائیں۔ والدین کا امتیاز اس میں ہے ان کی بیٹیاں نیکی و پارسائی اور تقوی وطہارت میں اپنی مثال آپ ہوں۔ اگریہ ایجادات کسی بچی کی ضرورت بن جائیں تو اس کی تربیت کرنا، اس کے نقصان دہ پہلو سے اس کو آگاہ کرنا اور حسب ِ استطاعت اس کی نگرانی کرنا ضروری ہے، کوئی مانے یا مانے نیٹ لیکنیہ حقیقت ہے کہ موبائل کی وجہ سے کئی لڑکے اور لڑکیاں بے راہ روی میں مبتلا ہو گئے۔