Blog
Books
Search Hadith

ضیافت کی مدت اور مہمان کے حق اور اس کی ذمہ داری کا بیان

۔ (۹۰۹۴)۔ عَنْ اَبِیْ شُرَیْحٍ الْخُزَاعِی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الضِّیَافَۃُ ثَـلَاثَۃُ اَیَّامٍ، وَجَائِزَتُہُ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ، وَلایَحِلُّ لِلرَّجُلِ اَنْ یُقِیْمَ عِنْدَ اَحَدٍ حَتّٰییُؤْثِمَہُ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَکَیْفَیُؤْثِمُہُ؟ قَالَ: ((یُقِیْمُ عِنْدَہُ وَلَیْسَ لَہُ شِیْئٌیَقْرِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۴۸۴)

۔ سیدنا ابو شریح خزاعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ضیافت تین ایام ہے اور مہمان کا جائزہ ایک دن رات تک ہے، اور کسی شخص کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی کے پاس اس قدر ٹھہرے کہ اسے گنہگار کر دے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ اسے گنہگار کیسے کرے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی صورت یہ ہے کہ مہمان اس کے پاس ٹھہرے، جبکہ اس کے پاس ضیافت کے لیے کوئی چیز موجود نہ ہو۔
Haidth Number: 9094
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۰۹۴) تخریج:أخرجہ مسلم: ۴۸(انظر: ۱۶۳۷۱)

Wazahat

فوائد:… جائزہ سے مراد طاقت کے مطابق بہترین کھانا ہے، ویسے ضیافت تین دن تک ہوتی ہے، اس کے بعد مہمان پر صدقہ ہو گا۔ معلوم ہو اکہ مہمان کے لیے پہلے عمدہ کھانے کا اہتمام کیا جائے، لیکن تکلف سے بچنا ضروری ہے، اس کے بعد دو دن مزید معمول کے مطابق مہمان نوازی کی جائے، تین دنوں کے بعد میزبانی بطورِ صدقہ ہو گی۔ آج کل لوگ معرفت والے مہمانوں کے لیے بہت تکلف کرتے ہیں، بلکہ ایک ایک دسترخوان پر چھ سات سات ڈشیں سج جاتی ہیں، بعض لوگ تو ایسی ضیافت کے لیے قرض بھی لے لیتے ہیں اور بعض کو دیکھا ہے کہ وہ ایسی میزبانی کر کے اپنے مہینے کے روٹین خرچ کو خراب کر دیتے ہیں اور مہینے کے آخر میں پریشان نظر آتے ہیں، جبکہ اجنبی مہمان کو ایک قسم کا کھانا کھلانے میں ہر آدمی کے لیے دشوار نظر آتا ہے۔ یہ تمام امور مسنون ضیافت کا تقاضا نہیں ہیں۔